روس کی جانب سے یورپ کو گیس کی سپلائی میں مسلسل کٹوتی کے خطرے کے پیش نظر یورپی یونین نے روسی گیس کے استعمال میں کمی کے ایک کمزور ہنگامی منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
یورپ کو بدھ سے گیس کی بڑی مقدار میں سپلائی کی کمی کا سامنا ہے۔
روس کی گیس کمپنی ’گیزپروم‘ نے کہا کہ وہ جرمنی کو نورڈ سٹریم (ون) گیس پائپ لائن کے ذریعے گیس کی سپلائی کو پائپ لائن کی بہاؤ کی صلاحیت کے پانچویں حصے تک کم کر دے گا۔
یورپی یونین کے ایک درجن ممالک کو پہلے ہی روسی سپلائی میں کمی کا سامنا ہے، برسلز اس خوف سے رکن ممالک پر گیس کی بچت اور موسم سرما کے لیے زخیرہ کرنے پر زور دے رہا ہے کہ روس یوکرین کے ساتھ اپنی جنگ کے نتیجے میں مغربی پابندیوں کے بدلے گیس سپلائی کو مکمل طور پر منقطع کر دے گا۔
یورپی یونین کے تمام ممالک کے لیے توانائی کے وزرا نے گیس کے استعمال میں رضاکارانہ طور پر 15 فیصد کمی کی تجویز کی منظوری دی۔
اس کمی کو کسی بھی ہنگامی حالت میں نافذ کیا جا سکتا ہے تاہم متعدد ممالک اور صنعتوں کو اس سے مستثنیٰ قرار دینے پر اتفاق کیا گیا ہے، جبکہ کچھ حکومتوں نے یورپی یونین کی جانب سے ہر ملک پر 15 فیصد کی پابندی عائد کرنے کی اصل تجویز کی مخالفت کی۔
جرمن وزیر اقتصادیات رابرٹ ہیبیک نے کہا کہ یہ معاہدہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے سامنے یہ واضح کرے گا کہ روس کی جانب سے گیس کی تازہ ترین کٹوتیوں کے باوجود یورپ متحد ہے اور وہ ہمیں تقسیم نہیں کر سکتے۔
یورپی یونین کے 2 عہدیداروں نے بتایا کہ ہنگری واحد ملک ہے جس نے اس معاہدے کی مخالفت کی۔
نارڈ اسٹریم ون گیس پائپ لائن کے لیے سیمنز ٹربائن کی کینیڈا میں مرمت کی جا رہی ہے، گیزپروم کا کہنا ہے کہ اس ٹربائن کی وجہ سے ہی گیس سپلائی میں کمی کی گئی ہے، تاہم یورپی یونین کے توانائی کے سربراہ کادری سمسن نے یہ جواز مسترد کر تے ہوئے اسے سیاسی اقدام قرار دیا۔
یوکرین پر حملہ آور ہونے سے پہلے روس یورپی یونین کو 40 فیصد گیس فراہم کرہا تھا، اس نے کہا کہ وہ توانائی فراہم کرنے والا ایک قابل اعتماد ملک ہے۔