
18 برس تک امریکی سفارت کار کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والی ہالا رہاریت نے اچانک سے بائیڈن انتظامیہ چھوڑنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کے باعث کسی کی مزید نفرت برداشت نہیں کر سکتی۔
امریکی اخبار سے بات کرتے ہوئے ہالا رہاریت کا کہنا تھا کہ 18 برس کے کیرئیر میں ہمیشہ پالیسی پر بات ہوتے دیکھی تھی کہ امریکہ کیا غلط کر رہا ہے اور کیا درست مگر حیران کن اور منجمد کرنے والی یہ صورتحال پہلی مرتبہ غزہ تنازعے پر پیدا ہوئی تھی اس لیے اکتوبر سے غزہ صورتحال پر انٹرویو دینا بند کردیے تھے۔
ہالا رہاریت نے بتایا کہ محکمہ خارجہ میں لوگ ڈر کے مارے غزہ کا ذکر کرنے سے بھی گریز کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ خارجہ غزہ پر جن نکات پر بات کا کہتا تھا وہ اشتعال انگیز تھے، وہ نکات فلسطینیوں کو یکسر نظرانداز کرتے تھے، ان میں فلسطینیوں کی حالت زار کا ذکر نہیں ہوتا تھا۔