
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک کے صنعتی و تجارتی اور کاروباری اداروں سے ملازمین کی بے روزگاری کو روکنے کیلئے رعایتی قرضوں کی ایک عارضی اسکیم کا اعلان کر دیا ہے۔ اس اسکیم کو ” ری فنانس اسکیم فار پے منٹ آف ویجز اینڈ سیلریز ٹو دی ورکرز اینڈ ایمپلائز آف بزنس کنسرنز” کا نام دیا گیا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد تاجروں کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کرنا ہیں تاکہ ملازمین کو بے روزگار ہونے سے بچایا جا سکے۔
اسکیم سے پاکستان میں کام کرنے والے تمام کاروباری اور تجارتی ادارے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اس اسکیم سے تجارتی اور کاروباری ادارے اپنے تمام ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے قرضے لے سکتے ہیں۔ اسکیم میں تمام اقسام کے ملازمین چاہے وہ ادارے کے مستقل یا کنٹریکٹ ملازمین ہی کیوں نہ ہوں ان کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے قرضے لئے جا سکیں گے۔ جن کاروباری اداروں میں یومیہ اجرت یا آؤٹ سورس ملازمین کام کر رہے ہیں وہ بھی اس اسکیم سے استفادہ کر سکتے ہیں۔
اس اسکیم سے حاصل قرضوں پر شرح سود صرف 5 فیصد وصول کی جائے گی۔ جو کاروباری ادارے ٹیکس نیٹ میں شامل ہیں انہیں 4 فیصد پر قرض فراہم کیا جائے گا۔ ایسے کاروباری ادارے جن کی تین ماہ کی تنخواہوں کے اخراجات 20 کروڑ روپے تک ہیں انہیں بینکوں سے 4 فیصد شرح سود پر قرضے دیئے جائیں گے۔ جن تجارتی اداروں کے ملازمین کی تین ماہ کی تنخواہیں 50 کروڑ روپے کے برابر ہیں انہیں 25 کروڑ روپے تک قرض دیا جائے گا۔ درمیانے درجے کے کاروباری ادارے اپنے اخراجات کا 75 فیصد تک قرض بینکوں سے لے سکتے ہیں۔
بینک قرض دینے کیلئے کسی قسم کی فیس وصول نہیں کریں گے۔ قرضوں کی حد سے متعلق بینکوں کی فیس اور قرضوں کی واپسی میں تاخیر سے متعلق جرمانے بھی اس اسکیم کے تحت مستثنیٰ ہوں گے۔ قرضوں کی اصل رقم بینکوں کو دو سال میں واپس کی جائے گی۔ قرضوں کی واپسی کیلئے چھ ماہ کی اضافی مدت کی رعایت بھی فراہم کی جائے گی۔ تمام بینک ہر ہفتے اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تفصیلات اسٹیٹ بینک کو فراہم کرنے کے پابند ہیں۔ اگر بینک کسی کاروباری ادارے کو قرض فراہم کرنے سے انکار کریں گے تو اس کی وجوہات سے اسٹیٹ بینک کو لازمی آگاہ کیا جائے گا۔