پچھلے 40 سال میں جنوبی ایشیائی ممالک نے معاشی میدان میں جو ترقی کی تھی کورونا وائرس نے اس اکنامک پرفارمنس کو تباہی کے دھانے پر لاکھڑا کیا ہے۔
عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ غربت کے خلاف جنوبی ایشیا کے ممالک نے چار دہائیوں میں جو جنگ لڑی تھی اس کے اثرات کورونا وائرس نے ختم کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ جنوبی ایشیا کے چار بڑے ممالک بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت اور پاکستان میں ابھی کورونا وائرس کے کیسز کم ہیں لیکن ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں یہ چاروں ممالک کورونا وائرس کا نیا مرکز بن سکتے ہیں۔ جنوبی ایشیا کے ان چار ممالک کی مجموعی آبادی ایک ارب 80 کروڑ ہے اور ان چاروں ممالک میں کئی بڑے شہروں کی آبادی یورپ کے کئی ممالک سے زیادہ ہے۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کورونا وائرس کے خطرات میں گِھرا ہوا نظر آ رہا ہے۔ ان ممالک کی سیاحت بند ہو چکی ہے۔ اجناس اور اشیا کی ترسیل کا نظام معطل ہے۔ ملبوسات کی ڈیمانڈ میں غیر معمولی کمی آ گئی ہے۔ صارفین اور سرمایہ کاروں کے اعتماد بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
عالمی بینک نے اس سال کیلئے جنوبی ایشیا کے چاروں ممالک کی معاشی ترقی کا ہدف 1.8 سے 2.8 فیصد کر دیا ہے۔ کورونا وائرس سے پہلے ان چاروں ممالک کی جی ڈی پی کا ہدف 6.3 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا کے نصف ممالک جلد ہی کساد بازاری کا شکار ہو جائیں گے۔
ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک مالدیپ ہو گا۔ مالدیپ کی معیشت میں سب سے بڑا شیئر سیاحت کا ہے۔ بحیرہ عرب کے کنارے پر واقع مالدیب اس سال مالدیپ کی معاشی ترقی کو 13 فیصد کا جھٹکا لگ سکتا ہے کیونکہ کورونا وائرس کے باعث سیاحت بالکل ختم ہو چکی ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی معیشت بھارت میں اس سال جی ڈی پی کی شرح 1.5 فیصد رہے گی جو اس سال کے 5 فیصد کے ہدف سے انتہائی کم ہے۔
رپورٹ میں جنوبی ایشیا کے ممالک سے کہا گیا ہے کہ ہیلتھ ایمرجنسی کے نظام کو مؤثر بنایا جائے۔ عوام کی زندگیوں کو بچانے کے اقدامات کئے جائیں۔ معیشت کی فوری بحالی کی پالیسیاں تیار کی جائیں۔