
آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف کا کہنا ہے کہ آذربائیجان اور ترکیہ دونوں آنے والے سالوں میں نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنے اثر و رسوخ میں نمایاں اضافہ کریں گے۔
آذربائیجانی صدر الہام علی یوف نے بالائی کاراباخ کے علاقے سوشا مں منعقدی ایک فورم سے خطاب رتے ہوئے کہا کہ ترکیہ عالمی اور علاقائی دونوں مسائلکے حل میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
آذربائیجان ترکیہ کی پالیسی کو سراہتا ہے، جس کا مقصد علاقائی استحکام اور سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
دونوں صدور کے باہمی دوروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے علی یوف کا کہنا تھا کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے لیے بہترن مواقع موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں تمام تفصیلات کی وضاحت نہیں کرنا چاہتا لیکن آذربائیجان اور ترکیہ آنے والے سالوں میں نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر زیادہ اہم کردار ادا کریں گے۔
علی یوف کا کہنا تھا کہ صدر ایردوان کے ساتھ انکی دوستی علاقائی ترقی اور استحکام کے لیے کلیدی عنصر ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دوطرفہ تعلقات طویل المدتی دوستی اور بھائی چارے کی بنیاد پر قائم ہوئے، انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ہمیں جنوبی قفقاز میں حالات کو مستحکم کرنا چاہیے۔ ہمیں پائیدار امن حاصل کرنا چاہیے۔ مستقبل کے لیے سلامتی کو یقینی بنانا چاہیے۔
انہوں نے دوسری کاراباخ جنگ کے آغاز سے ہی آذربائیجان کے ساتھ ترک عوام اور ریاست کی غیر متزلزل یکجہتی کو یاد کیا۔
ہم نے 44 روزہ جنگ کے دوران اپنے بھائیوں کی اخلاقی حمایت کو محسوس کیا۔ صدر ایردوان نے کئی بار کھل کر ترکیہ کے موقف کا اظہار کیا ہے۔
آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تعلقات 1991 سے کشیدہ تھے، جب آرمینیائی فوج نے نگورنو کاراباخ پر قبضہ کر لیا تھا، جو بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے، اور سات ملحقہ علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔
2020 کے موسم خزاں میں، 44 دنوں کی شدید لڑائی کے دوران، آذربائیجان نے کاراباخ کے ایک اہم حصے کو آزاد کرایا، اور اس کے بعد روس کی ثالثی میں امن معاہدے پر دستخط کیے گئے، جسے باکو میں ایک فتح سمجھا گیا۔