turky-urdu-logo

کیا ہم کورونا وائرس سے اب محفوظ ہیں؟

کورونا وائرس کے خوف   نے ہر چھوٹے بڑے شخص کو اپنی گرفت میں جکر لیا ہوا ہے۔وہ چاہے سکول جانے والا چھوٹا بچہ ہو یا کسی آفس میں کام کرنے والا نوجوان ہر کوئی اس وبا کے خو ف سے سہم چُکا ہے اور ہر کوئی اپنے اپنے اختیار میں کورونا وائرس سے خود کو محفوظ رکھنے کی  بھر پور کوشش کر رہا ہے۔

کورونا وائرس سے خود کو محفوظ    رکھنے کے لیے  لوگو ں نے گھر سے کام کو ترجیح دی اور ایک عرصے تک یہ سلسلہ جاری بھی رہا مگر   یہ طریقہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکا اور وبا  کے زور میں کمی آنے کے بعد لوگوں نے دوبارہ اپنی نارمل زندگی میں آنا شروع کردیا ۔

مگر ان ساری باتوں کے بعد سوال اب یہ اُٹھتا ہے کہ کیا نارمل زندگی کی طرف یہ بڑھتے قدم محفوظ ہیں یا  پھر یہ انسان کو ایک گہرے دلدل  کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہر کوئی خود کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کر ہا ہے ۔ سماجی دوری کا خیال رکھا جا رہا ، صاف صفائی کو یقینی  بنایا جا رہا ہے   اور سینیٹازرز اور ماسک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔مگر کیا یہ احتیاط کافی ہے۔

حالات  میں تھوڑی بہتری آنے کے بعد لوگو ں نے دوبارہ آفس جانا شروع کردیا ہے اور آفس والوں نے بھی احتیاطی تدابیر کو اپنانا شروع کردیا ہے ۔ اب ہر ایک ملازم کو آفس میں داخل ہونے سے پہلے اپنا بخار چیک کروانا پڑے گا تاکہ اگر ایک نارمل درجہ حرارت سے اس کا جسم گرم ہے تو اسے لوگوں  سے دور رکھا جائے اور کورونا وائرس  سے احتیاط کے تحت اُسکا علاج کیا جا سکے۔ مگر سوال یہ اُٹھتا ہے کہ کیا صرف  بخار چیک کرنے سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انسان کورونا وائرس سے متاثر ہوا ہے یا نہیں کیونکہ  جدید تحقیق کے مطابق یہ بات بھی اب سامنے آچکی ہے کہ  کورونا وائرس سے متاثر ہونے  کے بعد بھی   جسم کا درجہ حرارت نارمل رہ سکتا ہے۔

اس لیے اس بات کا خیال رکھنا بہت ضروری ہو چکا ہے کہ لوگ آپس میں  سماجی دوری کا خیال رکھ رہے ہیں یا نہیں، کیا وہ اپنی صاف صفائی کا خیال رکھ رہے ہیں کہ نہیں کیونکہ ایک شخص کی غلطی اسکے ارد گرد موجود لوگوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

Read Previous

ترک اور امریکی وزرائے خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ، مشرقی بحیرہ روم تنازعے پر بات چیت

Read Next

آٹھ ماہ میں ترکی کا بجٹ خسارہ 111 ارب ٹرکش لیرا کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا

Leave a Reply