turky-urdu-logo

کیا بچوں کا مستقبل اب محفوظ ہے؟

زندگی اب پہلی جیسی نہیں رہی۔ انسان چاہے جتنی مرضی کوشش کر لے مگر اب اس حقیقت سے بھاگنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔

ہم چاہتے نہ چاہتے ایک ایسے دلدل میں پھنس چکے ہیں جہاں سے یا تو ہم کبھی نکل ہی نہیں پائیں گے اور اگر نکل بھی گئے تو اس خوفناک وقت کے اثرات ہماری زندگیوں پر ایک کالے سائے کی طرح گڑ کر لیں گے۔

چین سے شروع ہونے والے کورونا وائرس نے اب ایک نئی دنیا کی شروعات کردی ہے جہاں ہر کوئی بس اس وبا سے بچنے اور نمٹنے کی بھر پور کوششوں میں جٹا ہوا ہے۔

مگر ان ساری چیزوں کے اندر ایک بہت ہی بڑا مسلہ ہماری نسلوں کی زندگیوں اور انکے آنے والے صحت مند مسقبل کو کھاتا جا رہا ہے۔

کورونا وائرس کے دنوں میں بچوں کی تعلیم کو جاری رکھنے کے لیے آن لائن کلاسز کا انعقاد کیا گیا ہے تاکہ بچے اپنی پڑھائی کو جاری و ساری رکھ سکیں اور اپنے آنے والے مستقبل کو سنہرا بنا سکیں۔

مگر جہاں ایک طرف آن لائن کلاسز ہمارے بچوں کے مستقبل کو سنوارنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں وہی دوسری طرف آن لائن کلسز کہیں نہ کہیں اپنے منفی اثرات بھی چھوڑ رہی ہیں۔

بچے ہر وقت موبائل یا لیپ ٹاپ کے سامنے بیٹھے رہتے ہیں جسکی وجہ سے انکی نظر اور صحت بہت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

آن لائن کلاسز کے بہانے بچے گیمز، فلمیں ، ڈرامے اور کچھ غلط ویب سائٹ تک رسائی باآسانی حاصل کر سکتے ہیں۔

گیمز، فلموں یا ڈراموں تک تو بات سمجھ آتی ہے مگر وہ ویب سائیٹ جو بچوں کے ذہن میں گندگی کے علاوہ اور کچھ بھی شامل نہیں کرتی انکے دیکھنے کی تعداد دن بدن بڑھتی ہی جا رہی ہے۔

کچھ اعدادوشمار کے مطابق پتا لگا ہے کہ فحش ویب سائٹ کے یوزرز کی تعداد باقی ساری ویب سائٹ کے مجموعی آڈینس سے زیادہ ہے۔ جس تعداد میں ہر عمر کے بچے شامل ہیں۔

مگر سوال اب یہ اٹھتا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو ان خطرناک چیزوں سے دور کیسے رکھیں اسکے لیے ضروری ہے کے ماں باپ اپنے بچوں پر پوری طرح نظر رکھیں انکے لیپ ٹاپ یا موبائل ایسی جگہ رکھیں جہاں آپ ہر وقت ان پر نظرکھ سکیں۔

اگر آج کے دور میں ہمیں اپنی  نسلوں کو تباہ ہونے سے بچانا ہے تو اسکے لیے بہت ضروری ہے کہ ہم آج سے ہی اسکی بہتری کے لیے کام شروع کریں۔ تاکہ آنے والا کل ایک سنہرا مستقبل اپنے ساتھ لے کر آئے۔

Read Previous

قدیم ترکش تربوز کی قسم جی آئی سرٹیفائید ہونے جا رہی ہے۔

Read Next

قبرص امن آپریشن کی 46 ویں سالگرہ، اعلی عہدیداروں کی شرکت

Leave a Reply