شمالی قبرص میں آباد ترک النسل شہریوں پر ہوئے جبر و ظلم کے خاتمے کےلیے ترک مسلح افواج کے شروع کردہ قبرص امن آپریشن کوآج 46 سال کا عرصہ گزر چکا ہے
ترکی اور ترک جمہوریہ شمالی قبرص (ٹی آر این سی) کے سینئر عہدیداروں نے پیر کے روز شمالی لیفکوسا میں مصطفی کمال اتاترک کی یادگار پر قبرص امن آپریشن کے 46 سال مکمل ہونے پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔
شرکاء میں ٹی آر این سی کے صدر مصطفیٰ اکینجی، ترکی کے نائب صدر فوات اوکتائے ، وزراء ، قانون ساز ، اور فوجی اور سفارتی نمائندے شامل تھے۔
اکینجی نے یادگاری کتاب میں تحریر کرتے ہوئے ترکی کے بانی اتاترک کی تعریف کی اور کہا کہ ترک قبرص نے امن پر مبنی نقطہ نظر کے ساتھ قبرص کے مسئلے کا مستقل حل تلاش کر لیا ہے۔
اوکتائے نے لکھا کہ ترکی خطے میں امن و استحکام کا ضامن ہے ، اور دونوں مملک کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترکی ضرورت پڑنے پر ہمیشہ ترک قبرص کے پیچھے کھڑا ہو گا۔
شرکاء نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ایس او پیز پر سختی سے عمل درامد کیا اور سماجی دوری کو برقرار رکھتے ہوئے ماسک کی پابندی بھی کی۔
ترک جمہوریہ شمالی قبرص ہر سال 20 جولائی کو اس آپریشن کی یاد میں یہ دن امن اور یوم آزادی کے طور پر مناتا ہے۔ 1974 میں ترک قبرصی ناشندوں کو تشدد سے بچانے کے لئے ترکی کی جانب سے ایک بڑے پیمانے پر فوجی مداخلت کی گئی تھی اور اسے قبرص امن آپریشن کا نام دیا گیا.
1974 میں یونانی فوجی بغاوت کے ذریعہ قبرص کو اپنے قبضے میں کرنے کی کوشش کے بعد جزیرے کو شمال میں ترک قبرصی حکومت اور جنوب میں یونانی قبرصی انتظامیہ میں تقسیم کر دیا گیا۔
1974 میں بطور ضامن قوت ترکی کی فوجی مداخلت نے انتہا پسند قوم یونانی قبرصی باشندوں کی ترک قبرصی باشندوں پر برسوں سے جاری ظلم و ستم اور تشدد کو ختم کیا۔