افغان پارلیمنٹ کے رکن حمید الدین یولدش نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات میں ترکی، پاکستان اور ایران کو بھی شامل کیا جائے۔
استنبول کے تھنک ٹینک "ساوْتھ ایشیا اسٹریٹجک ریسرچ سینٹر” کے ایک سیمنیار سے خطاب کرتے ہوئے افغان پارلیمنٹرین نے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن کے لئے خطے کے دیگر ممالک کو بھی افغان امن مذاکرات میں شامل کیا جائے۔
"پاور وارز اور افغانستان میں امن” کے نام سے ہونے والے سیمینار میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات میں سب سے بڑا خلا یہ ہے کہ خطے کے اہم ترین ممالک کو بات چیت میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ پاکستان اور ایران افغان جنگ سے براہ راست متاثر ہوئے ہیں لہذا ان کا مذاکرات میں شامل ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں جاری مذاکرات کا خیر مقدم کیا۔
حمیدالدین یلدوش نے کہا کہ افغانستان میں اس وقت خانہ جنگی کی کیفیت ہے۔ اس بات چیت میں مختلف قبائل اور مذہبی جماعتوں کو بھی شامل کیا جائے اور ان سے اس مسئلے کے حل کی تجاویز لی جائیں۔ انہوں نے کہا افغانستان میں سب سے بڑا مسئلہ غربت اور غیر مساویانہ نظام تعلیم ہے جس کے باعث سماجی مسائل بڑھ رہے ہیں۔ افغانستان کی اندرونی سیاست میں سرگرم عوام کو مذاکرات سے باہر رکھا گیا ہے۔ اس طرح پائیدار امن کا حصول ممکن نہیں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ مقامی سیاست میں اختلاف رائے کا سب سے بڑا فائدہ طالبان کو پہنچ رہا ہے اور وہ دن بدن مضبوط ہوتے جا رہے ہیں۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات سے مختصر مدت میں کسی بڑے بریک تھرو کی توقع نہیں ہے۔ ان مذاکرات کو طویل عرصے تک جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
حمیدالدین نے کہا کہ پاکستان کو شامل کئے بغیر افغانستان میں امن کا قیام ممکن نہیں ہے۔ مذاکرات میں ترکی، پاکستان اور ایران کے شامل ہونے سے جو معاہدہ طے پائے گا وہ پائیدار ہو گا کیونکہ یہ ممالک معاہدے پر عمل درآمد کرانے کے ذمہ دار بھی ہوں گے۔ موجودہ مذاکرات کا ضامن کوئی نہیں ہے۔ فریقین میں سے کوئی بھی اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ضامن اسے ایسا کرنے سے روکتا ہے لیکن موجودہ صورتحال میں ضامن کا نہ ہونا بڑا نقصان ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر ایک افغانستان کی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر مستقبل میں اقتدار میں زیادہ سے زیادہ شیئر لینے کی کوشش کر رہا ہے۔ افغانستان اور پاکستان کے دشمن دونوں ملکوں کو لڑانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں ایسے میں ترکی ایک ایسا ملک ہے جو ان کوششوں کا ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔