ایکر دینسوئے ایک اسی سالہ ترکش خاتون نے کورونا کو شکست دے دی۔ ایکر دینسوئے شوگر، گردے کی بیماری، بلڈ پریشر اور دل کے مرض میں مبتلا ہیں اس کے باوجود انہوں نے کورونا کو شکست دینے میں کامیاب ہو کر عملے کی تالیوں کی درمیان اسپتال سے رخصت ہوئیں ۔
دینسوئے دس بچوں کی ماں اور مارچ میں ترکی میں وبا پھوٹنے کے بعد کورونا کو شکست دینے والے کسیرالعمر افراد میں سے ایک ہیں۔ خاتون میں وائرس اپنے پوتے سے منتقل ہوا جس کے سانس لینے میں دشواری کی شکایت پر انقرہ اسپتال لے جایا گیا اور دس دن تک ان کا علاج جاری رہا۔
اسپتال سے رخصتی پر انہوں نے ڈاکٹر ز اور نرسوں کو دعا دیتے ہوا کہا آپ کا بہت شکریہ اللہ آپ کو نوازے۔
اسپتال کے ایسوسی ایٹ پروفیسر احسان عاطیس کا کہنا ہے کہ دینسوئے کا علاج تین مختلف قسم کی ادویات اور سٹیرایڈز سے کیا گیا۔ عاطیس نے عوام کو خبر دار بھی کیا کہ وہ افراد جو کسی پرانی بیماری میں مبتلا ہوں وائرس کا شکار ہونے پر ان کئے زیادہ خطرہ ہوتا ہے اس لیے پینسٹھ سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے زیادہ اختیاط کی ضرورت ہے۔ دینسوئے کے کیس میں مرض کی بروقت شناخت نے اہم قردار ادا کیا۔