تُرک پراسیکیوٹرز نے انقرہ کے سعودی سفارتخانے میں قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خشوگی کے 20 ملزموں پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔ استنبول کے چیف پبلک پراسیکیوٹر عرفان فیضان نے کہا ہے کہ جمال خشوگی قتل کیس کی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں۔ ترکی نے سعودی عرب کے مبہم اور متنازعہ بیانات پر عدم اطمینان کرتے ہوئے خود سے اس کیس کی تفتیش مکمل کی ہے۔ عرفان فیضان نے اپنے بیان میں سعودی عرب کی جنرل انٹلی جنس کے سابق نائب سربراہ احمد العسیری اور رائل کورٹ کے سابق ایڈوائزر سعود القحطانی کو قتل کی اس وارادت کے مرکزی ملزم گردانا ہے۔ قتل کے الزام میں دیگر 18 افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ قتل کی واردات کے بعد تمام ملزمان ترکی سے فرار ہو کر سعودی عرب چلے گئے تھے۔ سعودی عرب نے ملزمان کی حوالگی کے تُرک مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ سعودی عرب نے ترکی سے کہا ہے کہ جمال خشوگی کے قتل کے ملزمان کا ٹرائل سعودی عدالتوں میں کیا جائے گا۔ سعودی عرب نے 11 ملزمان کو جمال خشوگی کے قتل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان پر مقدمہ دائر کیا ہے۔
ترک پراسیکیورٹز کے مطابق دیگر 18 ملزمان میں سعودی انٹلی جنس اہلکار مہر مطرب بھی شامل ہے جو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے غیر ملکی دوروں پر ان کے ساتھ شامل ہوتا ہے۔ دیگر ملزمان میں فورنزک ماہر صلاح الطبیغی اور سعودی رائل گارڈ فہد البلاوی شامل ہیں۔ ترک پراسیکیوٹر عرفان فیضان کے مطابق اگر ان ملزموں کو عدالت نے سزا سنائی وہ تمام زندگی جیل میں گزاریں گے۔
مہر مطرب اور فہد البلاوی ان 11 ملزمان میں شامل ہیں جن پر سعودی عرب کی عدالت میں کیس چل رہا ہے۔ مغربی حکام کا کہنا ہے کہ تمام ملزمان نے عدالت میں یہ بیان دیا ہے کہ وہ احمد العسیری کے حکم پر کام کر رہے تھے جو جمال خشوگی قتل کے آپریشن کا سربراہ تھا۔
سعودی عرب کی عدالت نے جمال خشوگی قتل کیس میں دسمبر 2019 میں پانچ افراد کو سزائے موت اور تین کو 24 سال قید کی سزا کا حکم سنایا تھا۔ سعود القحطانی کو سعودی عدالت نے نامکمل ثبوتوں کی بنا پر رہا کر دیا تھا۔ احمد العسیری کو بھی سعودی تفتیشی اداروں نے ملزم قرار دیا تھا لیکن عدالت نے ناکافی ثبوتوں کی بنا پر العسیری کو قتل کے مقدمے سے بری کر دیا ہے۔
ترک پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ملزمان کی عدم موجودگی کے باوجود قتل کے مقدمے کی کارروائی شروع کی جائے گی تاہم انہوں نے ابھی تک کیس کی سماعت سے متعلق کوئی تاریخ نہیں بتائی۔ پراسیکیوٹرز نے ان تمام ملزمان کی گرفتاری کے وارنٹس جاری کر دیئے ہیں جو ترکی میں موجود نہیں ہیں۔
جمال خشوگی کے قتل کی تفتیش ملزمان کے موبائل فون ریکارڈز، ترکی میں ان کی آمد اور روانگی اور قتل کے وقت ان کی سعودی عرب کے سفارتخانے میں موجودگی کے ثبوت حاصل کرنے پر مکمل کی۔ ترک تفتیش کاروں نے جمال خشوگی کے موبائل فون، لیپ ٹاپ اور آئی پیڈ سے بھی ضروری معلومات حاصل کیں۔ انٹرپول نے ترک حکومت کی درخواست پر جمال خشوگی کے قتل کے 20 ملزمان کی گرفتاری کے ریڈ وارنٹس جاری کر دیئے ہیں۔ سعودی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ ملزمان کی حوالگی کیلئے تعاون کرے۔