امریکہ کے 170 ایوان نمائندگان نے صدر جو بائیڈن کو ایک مشترکہ خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ترکی میں انسانی حقوق پر انہیں تشویش ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان نے اسی طرح کا ایک خط امریکی وزیر خارجہ انتونی بلکن کو بھی لکھا ہے کہ ترکی کے ساتھ تعلقات کی نئی پالیسی بناتے وقت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو سامنے مدنظر رکھا جائے۔
26 فروری کو امریکی نمائندگان نے جو خط تحریر کیا اسے آج پبلک کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ نیٹو میں ترکی امریکہ کا ایک اہم اتحادی ہے لیکن صدر ایردوان نے ان تعلقات کو کشیدہ کر دیا ہے۔
خط کے مطابق ترکی اور امریکہ کے باہمی تعلقات کی نوعیت بالکل ٹھیک اور درست سمت میں جا رہی ہے لیکن صدر ایردوان کے دور حکومت میں انسانی حقوق اور جمہوری رویوں پر قدغنیں لگائی گئی ہیں جس پر امریکی ایوان نمائندگان کو گہری تشویش ہے۔
واضح رہے کہ 20 فروری کو صدر ایردوان نے کہا تھا کہ امریکہ اور ترکی کے مفادات دونوں ملکوں کے اختلافات سے کہیں زیادہ ہیں اور ترکی واشنگٹن کے ساتھ تعاون کو مزید بہتر بنا رہا ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان کو اس بات پر تشویش ہے کہ ترکہ نے روس سے ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم خرید لئے ہیں لیکن دوسری طرف ترکی کا مطالبہ ہے کہ امریکہ کُرد دہشت گرد تنظیم وائے پی جی کی حمایت کر رہا ہے جو شام میں سرگرم ہے اور وہاں سے ترکی پر دہشت گردی کے منصوبے بنا رہی ہے۔
امریکہ نے کئی بار ترکی میں انسانی حقوق اور آزادی پر عائد پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان کا کہنا ہے کہ صدر ایردوان نے ترکی کے نظام انصاف کو کمزور کر دیا ہے۔ انٹلی جنس اور فوج میں اپنے سیاسی اتحادیوں کو اہم عہدے دیئے ہیں۔ صدر ایردوان اپنے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں قید کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ صحافیوں اور اقلیتوں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔