چین کے شہر ووہان سے پھوٹنے والے کورونا وائرس نے دنیا میں تباہی مچا دی ہے۔ اٹلی میں اب تک 3،400 سے زائد افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جس کے بعد اٹلی میں جاں بحق افراد کی تعداد چین میں ہونے والی ہلاکتوں سے زائد ہو گئی ہے۔ اب تک دنیا بھر میں ڈھائی سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہیں۔
امریکہ کی سب سے امیر ترین ریاست کیلیفورنیا کو لاک ڈائون کر دیا گیا ہے۔ ریاست کی چار کروڑ کی آبادی کے گھروں سے نکلنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ کیلیفورنیا کے گورنر گیوین نیوسوم نے شہریوں سے کہا ہے کہ بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ آئندہ دو ماہ میں ریاست کی آدھی آبادی کے وائرس سے متاثر ہونے کا امکان ہے۔ امریکہ میں اب تک وائرس سے 205 افراد جاں بحق جبکہ 14000 متاثر ہو چکے ہیں۔ شہریوں سے اپنے خطاب میں گورنر کیوین نیو سوم نے کہا کہ اب سخت فیصلوں کا وقت آ گیا اور ہمیں حقیقت کا سامنا کرنا چاہیئے۔ کیلیفورنیا امریکہ کی پہلی ریاست ہے جہاں لاک ڈائون کیا گیا ہے۔ لاک ڈاؤن کے تحت کیلیفورنیا کے شہری ادویات، گروسریز، کتوں کو باہر سیر کیلئے لے جانے اور واک کرنے کی اجازت ہو گی تاہم شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ لوگوں سے میل جول فی الحال ترک کر دیں۔ صرف اشیائے خورد و نوش، بینکس، پیٹرول پمپس اور میڈیکل اسٹورز کھلیں رہیں گے۔ دیگر تمام غیر ضروری کاروباری اور تجارتی مراکز کو بند کر دیا گیا ہے۔ گورنر گیوین کا کہنا ہے کہ ریاست میں ہر چوتھے روز وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد دگنی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو گھروں میں قید کرنا ان کی ترجیح نہیں تھی لیکن حالالت ایسے پیدا ہو گئے ہیں کہ انتظامیہ کو مجبوراً یہ اقدامات کرنے پڑے۔ انہوں نے شہریوں کو یقین دلایا کہ لاک ڈائون زیادہ مہینوں تک برقرار نہیں رہے گا تاہم ممکنہ طور پر شہریوں کو دو ماہ تک گھروں میں قید رہنا ہو گا۔ اس وقت کیلیفورنیا کی معیشت کا حجم 3 ہزار ارب ڈالر ہے جو برطانوی معیشت کے جی ڈی پی سے زائد ہے۔
ادھر جرمنی میں اب تک 31 افراد کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ یہاں کنفرم کیسز کی تعداد 14 ہزار ہے۔ وائرس سے نمٹنے کیلئے جرمن فوج کی مدد حاصل کر لی گئی ہے۔ جرمن وزیر دفاع انیگریٹ کریمپ نے کہا ہے فوج کی مدد دراصل وائرس کے خلاف میراتھن ریس ہے۔ جرمنی کے ایک لاکھ 80 ہزار فوجی اور 75 ہزار ریزرو فورس کے اہلکاروں کو وائرس سے لڑنے کیلئے طلب کیا گیا ہے۔
دوسری طرف برطانیہ نے 65 ہزار ریٹائرڈ نرسوں، ڈاکٹرز اور طبی عملے کو دوبارہ کام پر بلا لیا ہے۔ تمام اسپتالوں میں ضروری طبی عملے اور وینٹی لیٹرز کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے اضافی فنڈز مختص کر دیئے گئے ہیں۔ بہت سی کمپنیوں کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے برطانوی وزیر خزانہ جلد ہی ایک پیکج کا اعلان کریں گے۔ برطانیہ میں اب تک وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 144 ہو گئی ہے۔ پیر سے ٹرین سروسز کو بھی محدود کیا جا رہا ہے۔ تمام کیتھولک چرچز میں دعائیہ تقاریب منسوخ کر دی گئیں ہیں۔
کورونا وائرس نے جاپان کے سب سے بڑے ثقافتی ایونٹ چیری بلاسم کی تقاریب بھی منسوخ کروا دی ہیں۔ جاپان میں چیری بلاسم کے ایونٹ پر دنیا بھر سے لوگ یہاں کھچے چلے آتے تھے اور جاپانی معیشت کیلئے یہ ایک بڑا ایونٹ تھا۔ جاپان کے لوگ اس ایونٹ پر اکٹھے ہوتے تھے اور اپنی آئندہ نسل کے ساتھ مل کر خوشیاں بانٹتے ہیں لیکن اس سال چیری بلاسم کی تمام تقاریب منسوخ کر دی گئیں ہیں۔
بھارت میں ماہرین کورونا وائرس کے ایک سونامی کی پیشگوئی کر رہے ہیں۔ سینٹر فار ڈیزیز ڈائنیمکس اکنامکس اینڈ پالیسی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رامانن لکشمی نرائن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں بھارت کو کورونا وائرس کے سونامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ کی مثال کو سامنے رکھیں تو بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 30 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے جس میں سے 40 سے 50 لاکھ افراد انتہائی تشویشناک صورتحال سے دوچار ہوں گے۔ بھارت میں اب تک وائرس کے کنفرم کیسز کی تعداد 149 ہے لیکن ماہرین کہتے ہیں ابھی حکومت نے بہت کم لوگوں کے ٹیسٹ کئے ہیں جب مزید ٹیسٹ کئے جائیں گے تو تعداد ہزاروں سے تجاوز کر جائے گی۔
برطانوی ملکہ الزبتھ نے قوم کے نام پیغام میں کہا ہے کہ اس برطانیہ ایک غیر یقینی اور گہرے خدشات میں گھرا ہوا ہے۔ انہوں نے برطانوی قوم کو وائرس سے لڑنے کیلئے ایک ہونے کی اپیل کی اور کہا کہ سب کو اس جنگ میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
سری لنکا میں شام چھ بجے سے صبح کے چھ بجے تک بارہ گھنٹے کیلئے کرفیو لگا دیا گیا ہے۔ ملک میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات منسوخ کر دیئے گئے ہیں۔ گھنٹے کیلئے کرفیو لگا دیا گیا ہے۔ ملک میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات منسوخ کر دیئے گئے ہیں۔