
شی جن پنگ تیسری بار چینی صدر منتخب ہونے کے بعد ملک کی تاریخ کے طاقتور رہنما بن گئے ہیں۔
چین کی ربڑ اسٹیمپ پارلیمنٹ کی جانب سے ان کا انتخاب اکتوبر میں چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے سربراہ کے طور پر شی جن پنگ کے مزید پانچ سال کے لیے منتخب ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔
اس کے بعد سے 69 سالہ شی جن پنگ نے اپنی زیرو کوویڈ پالیسی نافذ کرنے اور پھر اس کے خاتمے کے بعد لاتعداد لوگوں کی ہلاکتوں پر بڑے پیمانے پر احتجاج کا سامنا کیا۔
رواں ہفتے نیشنل پیپلز کانگریس میں ان مسائل سے گریز کیا گیا جب کہ پر تکلف تقریب شی لی کیانگ کو نئے وزیر اعظم کے طور پر مقرر کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔
جمعے کے روز شرکا نے شی جنگ پنگ کو تیسری بار چین کے صدر کے طور پر انتخاب کیا اور انہیں متفقہ ووٹنگ میں ملک کے مرکزی فوجی کمیشن کے سربراہ کے طور پر دوبارہ منتخب کیا۔
عہدے کا حلف لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں عوامی جمہوریہ چین کے آئین کا وفادار رہنے، آئین کی عملداری برقرار رکھنے، اپنی قانونی ذمہ داریوں کو نبھانے، وطن اور عوام کے ساتھ وفادار رہنے کی قسم کھاتا ہوں، انہوں نے اپنے فرائض ایمانداری اور محنت کے ساتھ ادا کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
تقریب حلف برداری سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھائی گئی، انہوں نے خوشحال، مضبوط، جمہوری، مہذب، ہم آہنگ اور عظیم جدید سوشلسٹ ملک’ کی تعمیر کا عزم کیا۔