پاکستانی ہندو اقلیتی برادری کے 14 افراد چھ ماہ بعد ہندوستان سے واپس لوٹے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہندوستان بہتر معاشی حالات کی آس لے کر گئے تھے لیکن ان کے خواب چیکناجور ہو چکے ہیں۔
واگا باڈر پو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خاندان کے سربراہ کنہیا لعل اور نانک رام کا کہنا تھا کہ انڈیا اچھی امید لے کر گئے تھے لیکن وہاں سب کچھ بہت عجیب ہے اور ہمیں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔
حال میں بھارتی حکومت نے پاکستان، افغانستان اور بنگلادیش سے آنے والے ہندوں، سکھوں، پارسیوں، عیسائیوں، اور جینوں کے لیے شہریت کا متنازعہ قانون پاس کیا تھا۔
پیچھلے مہینے بھارت کی ریاست راجستھان کے شہر جودھپور میں ایک فارم ہاوس میں پاکستانی ہندو خاندان کے 11 افراد کی لاشیں برامد ہوئیں۔
کنہیا لعل نے انادلو اینؤجنسی کو بتایا ” ہم اس خاندان کو جانتے تھے ان میں سے زیادہ تر پڑھے لکھے تھے ۔ بھارت میں باہر سے آنے والوں کے لیے کچھ نہیں ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم انتہائی مفلسی کی زندگی گزارنے پر مجبور تھے اور ہماری جان کو بھی خطرہ تھا۔
اس وقت جودھپور میں 28 ہزار پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں اور وطن واپسی کے منتظر ہیں۔