صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم کے تنازعے میں دشمن ہمیں دھمکیاں نہ دے۔ ترکی نے مذاکرات کی پیشکش کی ہے جسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
وہ انقرہ کے صدارتی محل میں فوج اور پولیس کے شہدا کے لواحقین کو میڈل دینے کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یونان اور دیگر ممالک بین الاقوامی قوانین کے تحت مشرقی بحیرہ روم کے قدرتی وسائل کی تقسیم پر مذاکرات کریں اور دھمکیاں دینے کے بجائے بات چیت کے ذریعے معاملات کو حل کریں۔
صدر ایردوان نے واضح کیا کہ بچگانہ حرکتوں کے بجائے ٹھوس مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کئے جائیں۔
انہوں نے فوج اور پولیس کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج 7 لاکھ 80 کلومیٹر رقبے پر ترک پرچم لہرا رہا ہے اور لوگ سکون کی نیند سوتے ہیں یہ سب کچھ شہدا کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی قوم اپنے شہیدوں کو بھلا کر ترقی نہیں کر سکتی۔ یہ ہمارے شہید ہی ہیں جن کی وجہ سے دشمن پر ہمارا رعب و دبدبہ ہے۔
حکومت شہیدوں کے لواحقین کا پورا خیال رکھنے کے وعدے پر عمل کرے گی۔ کسی شہید کے بچوں اور لواحقین کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا اور ان کے ہر قسم کا خیال رکھے گی۔