turky-urdu-logo

امریکہ نے نیٹو رکنیت اور جنگی طیارے کی شرط رکھی تو اسے لمبا انتظار کرنا پڑے گا: ترک ترجمان

ترک صدراتی ترجمان ابراہیم قالن نے انٹرنیشنل ٹی وی چینل  سی این این  کے پروگرام میں شرکت کی ۔ پروگرام میں    ابراہم قالن نے کہا کہ امریکی کانگریس، سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو رکنیت مرحلے کو ایف۔16 پروگرام  کی فراہمی میں شرط رکھ رہی ہے تو اس کا انتظار کافی لمبا ہو سکتا ہے کیونکہ ہمارے لئے مذکورہ مراحل ایک دوسرے پر منحصر نہیں ہیں۔ امریکہ کی جانب سے  پیش کی گئی یہ شرط  ہم کسی صورت قبول نہیں کریں  گے یہ ہم سے زیادہ امریکہ کا ذاتی مسئلہ ہے۔ ہماری اپنی ایئر فورس اور فوجی موجود ہیں۔ بلاشبہ ہم فوجی دفاعی شعبے اور اس سے متعلقہ موضوعات میں امریکہ کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن  اگر امریکہ شرطیں لگانے کا راستہ منتخب کرتا ہے تو یہ اس کی اپنی ترجیح ہے ۔ ہم اس معاملے میں کوئی ڈھیل نہیں دیں گے

انہوں نے کہا کہ فضائی دفاع اور دفاعی صنعت کی دیگر مصنوعات  کے معاملے میں ترکیہ کے پاس ترجیحات موجود ہیں۔ ہم اپنے قومی امکانات کو ترقی دے رہے ہیں۔ ہمارے ڈرون طیارے اپنی قابلیت پوری دنیا پر ثابت کر رہے ہیں۔ مختصر یہ کہ ہم اپنے قومی امکانات کو ترقی دے رہے ہیں اور آخر کار نقصان اٹھانے والا فریق امریکی دفاعی کمپنیاں ہوں گی”۔

فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو رکنیت  کے بارے میں ترکیہ کے موقف سے متعلق ترک ترجمان کا کہنا تھا کہ حالیہ نیٹو سربراہی اجلاس میں بعض معاملات میں سویڈن کے ساتھ سمجھوتہ طے کیا گیا  تھا اگر سویڈن ماہِ جون تک اس سمجھوتے کی ذمہ داریاں پوری کرتا ہے تو ہم اس کی نیٹو رکنیت کی حمایت کریں گے۔ ترکیہ اور سویڈن کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کی شرائط نہایت واضح اور دو ٹوک ہیں۔ ہم، سہ فریقی میکانزم سمیت سویڈن کی طرف سے اٹھائے گئے ہر مثبت قدم کا خیر مقدم کرتے ہیں”۔

اس وقت سویڈن کے اٹھائے گئے اقدامات ہماری نگاہ میں ہیں لیکن ابھی کرنے کا بہت سا کام باقی ہے۔ آئینی تبدیلی کے لئے ہمیں  وقت چاہیے۔ اس وقت وہ دہشت گردی کے خلاف جدوجہد  کا ایک نیا قانون بنا رہے ہیں اور اس قانون کے اطلاق میں جون تک کا عرصہ لگ جائے گا۔ ہم بھی اس وقت تک حالات و واقعات کی روِش کو دیکھیں گے اور جائزہ لیں گے”۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ کا اصل مسئلہ پی کے کے اور اس سے منسلک مختلف دہشت گرد تنظیمیں اور گروپ ہیں۔اور  ترکیہ کا سویڈن سے مطالبہ ہے کہ ترکیہ کی قومی سلامتی کو ہدف بنانے والے تمام دہشت گرد عناصر  کو ختم کیا جائے

انہوں نے کہا ہے کہ سویڈن میں "اظہارِ بیان کی آزادی کے نام پر قرآن سوزی ناقابل قبول ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ سویڈن کے اپنے مفادات کے بھی بالکل متضاد ہے۔ اس فعل کا کسی کو فائدہ نہیں ہوا۔ سویڈن کو  نہ صرف ترکیہ  بلکہ عالمِ اسلام کی طرف سے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس  ردعمل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مجھے امید ہے کہ وہ اس معاملے میں کوئی قدم اٹھائیں گے۔ ۔  مجھے معلوم ہے کہ اب وہ اسے تبدیل کر رہے ہیں۔ اظہارِ بیان کی آزادی  اور دیگر معاملات   لیکن ساتھ ہی ساتھ دینی علامتوں اور مقدس متن کے تحفظ کی خاطر زیادہ سخت قوانین نافذ کرنا چاہتے ہیں

Read Previous

ترکیہ نے جمعہ کو قرآن کی بے حرمتی کے منصوبے پر ناروے کے سفیر کو طلب کرلیا

Read Next

پاکستان :چارسدہ میں ترک خیراتی ادارے ٹکا اور مسلم ہینڈ پاکستان کے مشترکہ تعاون سے خیراتی کام جاری

Leave a Reply