برطانیہ کی ایک عدالت نے حکومت کو سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے ایک سال قبل برطانیہ پر پابندی عائد کی تھی کہ سعودی عرب یمن میں انسانی حقوق کی پامالی کر رہا ہے اور برطانوی اسلحہ غیر مسلح افراد پر استعمال کر رہا ہے۔
برطانوی وزیر تجارت لِز ٹرس نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ حکومت نے عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ سعودی عرب نے بہت محدود پیمانے پر بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ عدالت نے برطانوی حکومت سے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کو دوبارہ شروع کر سکتی ہے۔ واضح رہے کہ عدالت نے گذشتہ سال جون میں سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت پر پابندی عائد کر دی تھی۔
عدالت نے اپنے ابتدائی حکم میں کہا تھا کہ سعودی عرب نے یمن میں بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے یمن کے شہریوں پر برطانوی اسلحہ استعمال کیا ہے۔
حکومت نے عدالت کو بتایا کہ سعودی عرب نے انتہائی محدود پیمانے پر خلاف ورزی کی ہے جس کے بعد برطانیہ کو اسلحہ فروخت کرنے پر عائد پابندی ختم کر دی گئی۔
سعودی عرب نے 2019 میں برطانیہ سے 15 ارب پاؤنڈ مالیت کا اسلحہ خریدنے کا معاہدہ کیا تھا تاہم عدالت کی پابندی کے باعث یہ اسلحہ سعودی عرب کو فروخت نہ کیا جا سکا تھا۔ واضح رہے کہ سعودی عرب اور یمن میں 2014 سے حالات کشیدہ ہیں اور دونوں ممالک ایک دوسرے پر حملے کرتے رہتے ہیں۔ یمن کے حوثی باغیوں سے نمٹنے کیلئے سعودی عرب نے ایک کثیرالملکی فوج تیار کی ہے جس کی سربراہی پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کر رہے ہیں۔