صدر ایردوان نے بین الاقوامی سیاست دانوں،غیر سرکاری تنظیموں اور میڈیا پر تازہ ترین دہشت گردانہ حملوں کے خلاف ردعمل ظاہر نہ کرنے پر تنقید کی۔
صدر ایردوان کا خواتین پر ہونے والے تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر دہشت گرد تنظیم نے اساتذہ اور بچوں کو اس طرح ظالمانہ طریقے سے کہیں اور قتل کیا ہوتا تو یہ ایجنڈا دنوں ، ہفتوں اور مہینوں تک یوں ہی جاری رہتا۔
گزشتہ ہفتے ترکیہ کے جنوب صوبے غزینتپ میں دہشت گرد گروپ کے متعدد راکٹ حملوں میں ایک بچے اور ایک استاد سمیت تین افراد ہلاک ہوئے۔
انکا کہنا تھا کہ جب ترکیہ کی بات آتی ہے تو مگرمچھ کے آنسو جیسے مذمتی پیغامات کے علاوہ، نہ تو سیاست دان، این جی اوز اور نہ ہی میڈیا اس پر کوئی خاص شور مچاتے ہیں۔
انہوں نے مغربی انسانی حقوق کے محافظوں کی دیار باقر ماؤں کا ساتھ دینے میں ناکامی کی بھی مذمت کی ۔
انہوں نے بتایا کہ ماؤں کا ایک گروپ احتجاج کر رہا ہے اور اپنے بچوں کی واپسی کا مطالبہ کر رہا ہے جنہیں پی کے کے دہشت گرد گروہوں نے اغواء کیا ہوا ہے۔
انسانی حقوق کے عالمی گروپ کہاں ہیں؟ کیا وہ کبھی دیار باقر کی ماؤں سے ملنے آتے ہیں؟
3 ستمبر 2019 سے، جن خاندانوں کے بچے مبینہ طور پر PKK کے ذریعے اغوا کیے گئے تھے یا زبردستی بھرتی کیے گئے تھے، وہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (HDP) کے دیار باقر دفاتر کے باہر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں — ایک پارٹی جس کے بارے میں ترک حکومت کا کہنا ہے کہ دہشت گرد گروپ سے تعلق ہے، اور اس وقت ملک کی اعلیٰ ترین عدالت میں بندش کے مقدمے کا سامنا ہے۔
اس کے بعد سے مظاہرے وان، مس، سرناک اور ہکاری سمیت دیگر صوبوں میں پھیل چکے ہیں۔
پی کے کے جسے ترکیہ ، امریکہ اور یورپی یونین نے دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج کیا ہوا ہے اس نے ترکیہ کے خلاف 35 سال سے زائد کے عرصے میں خواتین، بچوں اور شیر خوار بچوں سمیت 40 ہزار سے زائد لوگوں کی جانیں لی ہیں۔وائے پی جے دہشت گرد گروپ کی شامی شاخ ہے۔