صدر ایردوان نے پاکستانی وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ کانفرنس میں صدر ایردوان نے کہا کہ ہم ہمیشہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں۔ ترکیہ پاکستان اور آذربائیجان کے ساتھ سہ فریقی تعاون کو بھی تیزی سے فروغ دے رہا ہے
صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ ترکیہ اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں تعاون کے علاوہ مشترکہ ایجنڈے پر اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جنوبی ایشیا کے امن اور استحکام کے لیے ہمارے پاس بہت کامیاب مشترکہ تعاون کے منصوبے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم ایک بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ صدر ایردوان نے افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کا قیام مشترکہ خطرات حوالے سے ضروری ہے، ہمارے افغان بھائیوں کا اس امن پر پہلا حق ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ "افغان عوام کو درپیش انسانی بحران کے اثرات کو ختم کرنے کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔ صدر ایردوان نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو بھی سراہا اور کہا کہ پاکستان نے کافی حد تک دہشت گردی پر قابو پا لیا ہے
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ پاکستان کے درد کو اپنا درد، اس کی خوشی کو اپنی خوشی اور اس کی کامیابی کو اپنی کامیابی کے طور پر دیکھا ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے دوست ملک ترکیہ کو اربوں ڈالر کے منصوبے سی پیک میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔”چین اور پاکستان عظیم دوست ہیں اور ہم چینی صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری کے فوائد کا تجربہ کر رہے ہیں اور یہ بہت معاون ثابت ہو رہا ہے اور میں ترکیہ کو بھی اس پراجیکٹ میں حصہ دار بنانا چاہوں گا۔ تینوں ممالک کے درمیان تعاون پورے خطے میں خوشخا لی اور ترقی لائے گا۔
ان پراجیکٹ سے تعلیم اورروزگاری کے معاملات بہتر ہونگے۔
وزیر اعظم نے استنبول میں ہونے والے دھماکے میں ترکیہ سے تعزیت بھی کی۔
															