
وزیر خارجہ حاقان فیدان نے نیویارک شہر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے موقع پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے یورپی مسلمانوں کے رابطہ گروپ کے اجلاس میں شرکت کی۔
فیدان نے اس سے قبل آذربائیجان، یونان، ہالینڈ، مصر، سوئٹزرلینڈ اور جرمنی کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔
ترک وزارت خارجہ نے کہاکہ ترکیہ کے نائب وزیر خارجہ سفیر نے دریں اثناء جنرل اسمبلی کے موقع پر جموں و کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کے اجلاس میں شرکت کی۔
ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا ’منصفانہ اور مستقل حل‘ پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت اور تعاون سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
کشمیر، ایک مسلم اکثریتی ہمالیائی خطہ ہے، جس پر بھارت اور پاکستان کا قبضہ ہے اور دونوں اس پر مکمل دعویٰ کرتے ہیں۔ کشمیر کا ایک چھوٹا سا حصہ چین کے پاس بھی ہے۔
1947 میں تقسیم ہونے کے بعد سے، دونوں جنوبی ایشیائی ممالک تین جنگیں لڑ چکے ہیں – 1948، 1965 اور 1971 جن میں سے دو کشمیر پر تھیں۔
شمالی کشمیر میں سیاچن گلیشیئر کے علاقے میں، ہندوستانی اور پاکستانی فوجیوں کے درمیان 1984 سے وقفے وقفے سے لڑائی ہوتی رہی ہے۔
2003 میں جنگ بندی عمل میں آئی۔
جموں و کشمیر میں کچھ کشمیری گروپ آزادی کے لیے یا پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ اتحاد کے لیے ہندوستانی حکمرانی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق، 1989 سے اب تک خطے میں ہونے والی لڑائی میں ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں۔