چھٹی صدی عیسوی میں بازنطینی سلطنت کے تحت تعمیر ہونے والے حاجیا صوفیا جسے بعدازاں خلافت عثمانیہ کے قیام کے بعد مسجد بنا دیا گیا تھا تاہم 1934 میں اسے عجائب گھر میں تبدیل کر دیا گیا تھا اس حوالے سے ترک عدالت میں زیر سماعت مقدمہ کا فیصلہ پندرہ دنوں میں سنانے کا اعلان کیا گیا ہے ۔
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے یونیسکو کی جانب سے عالمی ورثہ قرار دی گئی بلڈنگ کو بطور مسجد دوبارہ کھولنے کی تجویز دی ہے ۔ بازنطینی اور مسلم عثمانی ایمپائر کے مرکز میں واقع بلڈنگ ترکی کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی یادگار ہے ۔
مسجد کو عجائب گھر میں تبدیل کرنے کا فیصلہ 1934 میں مصطفیٰ کمال اتاترک کی سیکولر حکومت نے کیا تھا۔ عدالت مسجد کو عجائب گھر میں تبدیل کرنے کے معاملے کو دیکھ رہی ہے۔ وکلاء کو عدالت کو بتایا کہ مسجد کی زمین سلطنت عثمانیہ کے شاہ محمد سلطان دوئم کی زاتی جاگیر تھی۔ واضح رہے کہ شاہ محمد سلطان نے استنبول کو فتح کیا تھا جس کے بعد یہ زمین ان کی ملکیت میں آگئی تھی۔ وکلا کا کہنا ہے کہ عدالت 1934 کے فیصلے کو معطل کر کے عمارت کو مسجد کی حیثیت سے بحال کرے۔
سرکاری وکلا کا کہنا ہے کہ 1934 کا فیصلہ قانونی تھا لہذا مسجد کو عجائب گھر میں تبدیل کیا جائے۔
ادھر تُرکی نے حاجیا صوفیا معاملے پر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے بیان کو مسترد کر دیا ہے۔ تُرک حکومت کا کہنا ہے کہ حاجیا صوفیا کا معاملہ تُرکی کا اندرونی معاملہ ہے۔ کسی بھی بیرونی حکومت کو تُرکی کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کی اجازت نہیں دی جائے گی اور خاص طور پر کسی بھی ملک کے دھمکی آمیز بیان کو بالکل سنجیدگی سے نہیں لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے حاجیا صوفیا کو عجائب گھر میں تبدیل کرنے کے فیصلے کی تائید کی تھی۔