
امریکی محکمہ خارجہ کے سیاسی امور کے ڈائریکٹر ڈیوڈ ہیل نے کہا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم میں ترکی جن حقوق کا مطالبہ کر رہا ہے وہ جائز اور قانونی ہیں۔
سینیٹ کی فارن ریلیشنز کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈیوڈ ہیل نے کہا کہ ترکی نیٹو کا اہم رکن ملک ہے لیکن دوسری طرف یہ یورپ اور مشرق وسطیٰ کے درمیان ہے جس سے اس کی جغرافیائی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
ڈیوڈ ہیل نے امریکی سینیٹرز کو بتایا کہ مشرقی بحیرہ روم میں ترکی کی سمندری حدود سب سے زیادہ بڑی ہے اور اسے کسی طور بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
ڈیوڈ ہیل نے کہا کہ ترکی ابھی تک معاملات کو مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ شام اور لیبیا میں بھی ترکی نے امن کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے۔ دونوں ملکوں میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لئے ترکی کا روس اور دیگر ممالک کو مذاکرات کی میز پر لا رہا ہے۔
ڈیوڈ ہیل نے سینٹرز سے کہا کہ واشنگٹن لیبیا میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت کو سپورٹ کر رہا ہے لیکن دوسری طرف باغی ملیشیا کے سربراہ خلیفہ ہفتار کسی بین الاقوامی قانون اور معاہدے کو ماننے پر راضی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ لیبیا میں مختلف سیاسی دھڑوں میں بات چیت کے لئے ایک خصوصی ایلچی مقرر کرنا چاہتا ہے تاکہ اقوام متحدہ کے اسپیشل کوآرڈینیٹر کے ذریعے معاملات کو امن کی طرف لے جایا جا سکے۔
ڈیوڈ ہیل نے بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ انسانی حقوق پر بات چیت ہو رہی ہے تاہم دونوں ملکوں کے درمیان سیکیورٹی تعاون کا معاہدہ بھی ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت کے ساتھ سعودی نژاد امریکی ڈاکٹر اور ان کی فیملی کو واپس لانے پر مذاکرات جاری ہیں۔ اس فیملی کو 2017 سے سعودی عرب نے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے