
ناروے نے جمعے کے روز ، 3 فروری کو قرآن کی بے حرمتی کا منصوبہ بنا رکھا تھا ۔ جس کی اطلاع ترکیہ کو بر وقت مل گئی۔ ترک وزارت خارجہ نے اس خبر کا فوراً نوٹس لیا۔
جمعرات کے روز، ترکیہ کے وزیر خارجہ میلوت چاوش اوغلو نے ناروے کے ترکیہ میں سفیر کو ترک وزارت خارجہ کے دفتر طلب کیا ۔
اس موقع پر ترکیہ نے ناروے کو واضح الفاظ میں خبردار کیا کہ قرآن کریم کے ساتھ پونے دو ارب مسلمانوں کے جذبات اور احساسات جڑے ہیں۔ اس کی اہانت کو معمولی چیز نہ سمجھا جائے ۔ ترکیہ یا عالم اسلام مجموعی طور پر اسے برداشت نہیں کرے گا اور اگر قرآن کریم کو نذرِ آتش کیا گیا تو اس عمل کا کسی بھی قسم کا رد عمل متوقع ہو گا۔
چنانچہ ناروے حکومت نے اس وارننگ کو سنجیدگی سے سنا اور اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کی کوشش نہیں کی۔
واضح رہے کہ یورپی ممالک میں پچھلے دو ہفتوں سے پے در پے قرآن کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے ۔ سویڈن ، ہالینڈ ، ڈنمارک سے مختلف مذہبی جنونیوں نے ریاستی سرپرستی میں قرآن کی بے حرمتی کی جس پر ترکیہ نے بالخصوص اور عالم اسلام نے بالعموم شدید رد عمل کیا تھا ۔