turky-urdu-logo

مصر کی دھمکیوں کے باوجود تُرکی اور لیبیا کا فوجی تعاون جاری رہے گا، تُرک حکام

تُرکی نے کہا ہے کہ مصر کی طرف سے لیبیا میں فوجی کارروائی کی دھمکیوں کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا اور تُرکی لیبیا میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

ایک تُرک اعلیٰ فوجی افسر نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ مصری صدر عبدالفتح السیسی کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ ترکی اور لیبیا کے درمیان ہونے والے فوجی تعان کے معاہدوں پر عمل درآمد جاری رہے گا۔

تُرکی لیبیا کی آئینی حکومت گورنمنٹ آف نیشنل ایکورڈ کو فوجی مدد فراہم کر رہا ہے اور توقع ہے کہ لیبیا کے تیل کے ذخائر سے مالا مال شہر سِرتے کا کنٹرول جلد ہی باغی ملیشیا سے حاصل کر لیا جائے گا۔ لیبیا کی باغی ملیشیا لیبئن نیشنل آرمی نے اس سال جنوری میں تیل کے کنووں پر قبضہ کر لیا تھا جس کے باعث لیبیا کی حکومت مالی بحران کا شکار ہے۔

ترکی لیبیا کو تیل کے ذخائر سے مالا مال سِرتے اور الجوفا شہر کا کنٹرول واپس دلانے کیلئے فوجی امداد فراہم کر رہا ہے۔

تُرک نائب صدر فواد اوکتے نے کہا ہے کہ مصر کی لیبیا میں فوجی مداخلت کو الجیریا کسی بھی طرح برادشت نہیں کرے گا جو لیبیا کا ایک ہمسایہ ملک ہے۔ اس کے علاوہ مصری فوج کی لیبیا پر چڑھائی سے ترکی اور مصر کے درمیان براہ راست جنگ چھڑ سکتی ہے جس سے نیٹو ممالک کو بھی تشویش ہے کیونکہ تُرکی نیٹو کا ایک اہم رکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصر کے صدر السیسی میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ لیبیا میں تُرک فوج کے ساتھ براہ راست جنگ چھیڑ سکیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے دھمکی دی تھی کہ وہ لیبیا میں فوجی مداخلت کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ انہوں نے فوج کو بھی ملک سے باہر کسی بھی وقت کارروائی کیلئے تیار رہنے کا حکم دے دیا ہے۔

دوسری طرف مصر نے لیبیا میں جنگ بندی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ امریکہ، روس، متحدہ عرب امارات نے جنگ بندی کی حمایت کی ہے لیکن تُرکی کا کہنا ہےکہ جنگ بندی سے باغی ملیشیا خلیفہ ہفتار مزید مضبوط ہو جائے گا۔

Read Previous

ترکی:دنیا کا تیسرا سب سے بڑا طبی امداد فراہم کرنے والاملک

Read Next

ترکی کی جانب سے پاکستانی شائقین کے لئے یوٹیوب چینل (ٹی آر ٹی ڈرامہ) کی لانچنگ۔

Leave a Reply