صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی شام میں کسی نئے انسانی بحران کو جنم نہیں لینے دے گا۔
جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ مشرقی بحیرہ روم میں ترکی اور ترک قبرص کے حقوق کسی صورت میں غصب نہیں کرنے دیں گے اور اپنی پالیسیاں از خود نافذ کریں گے۔
ترکی میدان جنگ میں یونان اور یونانی قبرص کو وہ جواب دے گا جس کا انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں ہو گا۔ یاووز بحری جہاز سے متعلق انہوں نے کہا کہ جیسے ہی اس کی ضروری مرمت و دیکھ بھال کا کام مکمل ہو گا اسے واپس مشرقی بحیرہ روم میں بھیج دیا جائے گا۔ اروچ رئیس بحری جہاز بھی مشرقی بحیرہ روم میں واپس پہنچ چکا ہے۔ باربروس حیدرتین پاشا بھی مشرقی بحیرہ روم میں پہلے سے موجود ہے۔ اس وقت ترکی کے تین جہاز مشرقی بحیرہ روم میں تیل و گیس کی تلاش میں مصروف ہیں۔
صدر ایردوان نے کہا کہ یورپین یونین اور نیٹو میں مذاکرات کے دوران یونان اور یونانی قبرص نے جو معاہدے کئے تھے وہ اس پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔ ترکی کا ایک اور بحری جہاز قانونی بحیرہ اسود میں ڈرلنگ کر رہا ہے۔ اس وقت ہم بے چینی سے بحیرہ اسود میں گیس کے مزید ذخائر کی خوشخبری کا انتظار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فاتح ڈرلنگ شپ جو اس وقت بحیرہ اسود میں کام کر رہا ہے میں خود ہفتے کو جہاز پر جاوٗں گا اور اسی روز ترک قوم کو مزید گیس کے ذخائر کی خوشخبری سناوٗں گا۔
آذربائیجان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ منسک گروپ میں شامل ممالک کو تاخیری حربے ختم کر کے نیگورنو کاراباخ کا معاملہ حل کرنا چاہئے کیونکہ پہلے ہی اس تنازعے کو 30 سال گزر چکے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان نوبت باقاعدہ جنگ تک پہنچ چکی ہے۔
آذربائیجان میں شامی جنگجو بھیجنے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ہمارا ایسا نہ کوئی ارادہ تھا اور نہ ہے۔ ترکی اپنے برادر اسلامی ملک آذربائیجان کے بھائیوں اور بہنوں کی ہر طرح سے حمایت کرتا ہے اور ضرورت پڑنے پر انہیں جو مدد چاہئے ہو گی وہ ہم انہیں ہر صورت دیں گے۔