صدر رجب طیب ایردوان نے ترک میڈیا ادارے ٹی آر ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ترکیہ دہشت گردی کے معاملے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرئے گا۔
فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں رکنیت
صدر رجب طیب ایردوان نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ترکیہ سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو کی رکنیت کی بولیوں کے بارے میں تب تک کوئی فیصلہ نہیں کرئے گا جب تک کہ وہ دہشت گردی سے لڑنے کے اپنے وعدے کو پورا نہیں کرتے۔
پی کے کے اور وائے پی جی دہشت گرد گروپوں کا حوالہ دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ جب تک ان دہشت گرد گروپوں کو ہمارے ملک کے خلاف کام کرنے سے روکانہیں جاتا تب تک ہم سے کسی بھی مثبت رویے کی توقع نہ رکھی جائے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ 2016 کی ناکام فوجی بغاوت ہمیں اس بات کی یاددہانی کرواتی ہے کہ ہم کسی بھی دہشت گرد عناصر کے سامنے نہیں جھکیں گے۔
انکا مغربی رواداری کی مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صرف سویڈن اور فن لینڈ ہی نہیں بلکہ بد قسمتی سے جرمنی، فرانس، برطانیہ، اٹلی یہ تمام ملک کہیں نہ کہیں دہشت گردوں کی حمایت کرتے نظرآتے ہیں۔
سویڈن اور فن لینڈ نے جون میں باضابطہ طور پر نیٹو میں شمولیت کے لیے درخواست دی تھی، یہ فیصلہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کی وجہ سے سامنے آیا تھا۔
لیکن 70 سال سے زیادہ عرصے سے نیٹو کے رکن ترکیہ نے رکنیت کی بولیوں پر اعتراضات کا اظہار کیا، اور دہشت گرد گروپوں کو برداشت کرنے اور یہاں تک کہ ان کی حمایت کرنے پر دونوں ممالک پر تنقید کی۔
پی کے کے کو ترکیہ ، یورپی یونین اور امریکہ نے ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج کیا ہے، اور یہ خواتین، بچوں اور شیر خوار بچوں سمیت 40 ہزار افراد کی موت کا ذمہ دار ہے۔
شام دہشت گرد گروہوں کا گڑھ بن چکا ہے
گزشتہ ہفتے تہران میں اپنے روسی اور ایرانی ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کے دوران صدر ایردوان کا کہناتھا کہ ترکیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ شام دہشت گرد گروہوں کا گڑھ بن چکا ہے ۔ اس لیے روس اور ایران دونوں کو شام کے خلاف مؤقف اختیار کرنا چاہیے۔
خاص طور پر دریائے فرات کے مغرب اور مشرق میں، دہشت گرد تنظیم PKK/YPG اب بھی شہریوں اور ہمارے ملک کے خلاف اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ میں نے ذاتی طور پر (روسی صدر ولادمیر پیو ٹن)اور ایرانی صدر (ابراہیم رئیسی) کو اس جنگ کو لڑنے کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے ایران کے دارالحکومت تہران میں صدر ایردوان، پیوٹن اور رئیسی کے درمیان سہ فریقی اجلاس ہوا۔ رہنما آستانہ فارمیٹ میں ساتویں سربراہی اجلاس کے لیے جمع ہوئے تھے تاکہ شام میں حالیہ پیش رفت اور علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے دہشت گرد گروپوں کے خلاف جنگ، خاص طور پر YPG/PKK اور داعش/ISIS، انسانی صورت حال، اور رضاکارانہ طور پر واپسی پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
شمالی عراق میں حملہ
عراق کے شہر دوہوک میں گزشتہ ہفتے ہونے والے مہلک حملے کے بارے میں صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ اس حملے نے پی کے کے دہشت گرد تنظیم کا اصل چہرہ ہمیں دکھا دیا ہے۔
صد ر ایردوان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ دہشت گردوں کے ترکیہ اور عراق کے درمیان مثبت پیش رفت کو متاثر کرنے کا طریقہ تھا۔
انقرہ نے عراقی حکومت کے اہلکاروں پر زور دیا کہ وہ ہغدار دہشت گرد تنظیم کے بیانات اور پروپیگنڈے کے زیر اثر نہ آئیں۔
امریکہ دہشت گردوں کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے
امریکی سینٹرل کمانڈ کی طرف سے PKK/YPG دہشت گردوں کے لیے کھلے عام ہمدردی کا اظہار کرنے کے بارے میں، صدر ایردوان نے دہشت گردوں کے ساتھ امریکہ کے مسلسل تعاون کی مذمت کی۔
صدر ایردان کا کہنا تھا کہ امریکہ دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ تعاون کرنے کی وجہ سے اپنے یے کھودے ہوئے گھڑے میں گر جائے گا۔