
ترکی کے خلائی پروگرام کی صلاحیت بڑھانے کے لئے بڑی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ ترکی میں دفاعی سازو سامان تیار کرنے والی بڑی کمپنی راکیستان قومی خلائی پروگرام کی صلاحیت بڑھانے کے لئے بڑی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔
راکیستان کے چیئرمین مراد اکنجی نے کہا ہے کہ ڈیفنس انڈسٹریز پریذیڈنسی کے ساتھ مل کر خلائی پروگرام پر کام تیز کر دیا گیا ہے۔ کمپنی نے 2015 میں جو پروگرام تیار کیا تھا اس کو بڑھاتے ہوئے اپنے وسائل سے خلا میں سیارے بھیجنے کا کام شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ 2018 میں اس کام کو روک دیا گیا تھا لیکن اس سال کے آخر میں نئے تجربات کے ساتھ کمپنی دوبارہ خلائی پروگرام میں شامل ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ روکیستان الیکٹرونکس میں استعمال ہونے والا ایویونکس سسٹم پر کام کر رہی ہے۔ کمپنی اس سال خلائی پروگرام کے تمام بنیادی ڈھانچوں کو مکمل کرے گی۔
اگلے مرحلے میں کمپنی زمین سے 400 کلومیٹر دور فضا میں 100 کلوگرام تک بھاری مواد لے جانے کا پروگرام مکمل کرے گی جس سے ترکی ان ممالک میں شامل ہو جائے گا جو اپنے سیٹلائٹ از خود خلا میں بھیجنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس منصوبے کی تکمیل کے لئے کمپنی فیول ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہے جس میں راکیستان اپنے اور انڈسٹری کے دستیاب وسائل کو استعمال کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ تمام کام ترک انجینئرز سے مکمل کروائیں اور اپنے ماحول کے اندر رہتے ہوئے منصوبوں کو مکمل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ خلائی پروگرام میں ترکی ابھی نیا کھلاڑی ہے لیکن ہم اس خلیج کو جلد ہی پار کریں گے جس میں کچھ ممالک کو اجارہ داری حاصل ہے۔
مراد اکنجی نے کہا کہ اس پروگرام کے لئے تربیت یافتہ افرادی قوت کی ضرورت ہے اور بہت سا کام مقامی طور پر کرنا ہو گا۔
راکیستان کوشش کر رہی ہے کہ نہ صرف ملکی ضروریات کو پورا کیا جائے بلکہ عالمی سطح پر خلائی پروگرام میں راکیستان کی اپنی ایک پہچان بھی بنائی جائے۔
تمام بڑے منصوبے مکمل کرنے کے لئے بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ کمپنی پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے ذریعے کچھ منصوبوں کو جلد ہی مکمل کر لے گی۔
راکیستان نے 2002 میں انقرہ میں اسپیس ٹیکنالوجیز ، ایڈوانسڈ ٹیکنالوجیز ریسرچ سینٹر اور ایکسپلوسیو کیمیکل را مٹیریل مینوفیکچرنگ پلانٹ لگایا تھا جس کا افتتاح صدر طیب ایردوان نے کیا تھا۔