روس اور ترکی نے لیبیا میں امن کیلئے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ دونوں ممالک نے لیبیا کی جانہ جنگی کے سیاسی حل کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری طرف لیبیا کے وزیراعظم فیاض السراج کل انقرہ پہنچ رہے ہیں۔ صدر طیب اردوان کے ساتھ ملاقات میں اہم معاملات پر بات کریں گے۔ تُرک حکام نے واضح کیا ہے کہ صدر طیب اردوان نے جنرل خلیجہ ہفتار کے خلاف لیبیا کی حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
تُرک وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ صدر طیب اردوان اور لیبیا کے وزیراعظم مسلح تنازعات کو ختم کرنے کے بارے میں اہم مذاکرات کریں گے۔
ترکی لیبیا میں عالمی سطح پر تصدیق شدہ گورنمنٹ آف نیشنل ایکورڈ کی حمایت کرتا ہے۔ فرانس، روس، مصر اور متحدہ عرب امارات بھی لیبیا کے ساتھ کھڑے ہیں۔ تُرک فوج لیبیا کی سرکاری سیکیورٹی فورسز کی تربیت میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
تُرک فوج کی مداخلت سے ہفتار کے مسلح جنگجو تریپولی پر قبضہ کرنے میں ناکام رہے تھے۔ تُرک وزیر خارجہ نے کہا کہ باغی ہفتار یہ جنگ نہیں جیت سکتے ہیں۔ لیبیا کی جانہ جنگی کا حل صرف اور صرف سیاسی طور پر ہی ممکن ہے۔
اس سے پہلے تُرک اور روسی وزرائے خارجہ نے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے لیبیا کے تمام گروپوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششیں کا فیصلہ کیا گیا۔