turky-urdu-logo

ترکی: کورونا وائرس کے طبی آلات عطیہ کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک

کورونا وائرس کی عالمی وبا سے نمٹنے کیلئے طبی آلات اور ادویات عطیہ کرنے میں ترکی دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن گیا ہے۔ ترکی کی انسانیت اور اس کے کاروباری اداروں کی سماجی شعبے میں خدمات کا اعتراف دنیا بھر میں کیا جا رہا ہے۔

تُرک نائب وزیر خارجہ یوسف سلیم کیران نے برسلز بزنس کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اب تک 131 ممالک کو کورونا وائرس سے نمٹنے کے طبی آلات عطیہ کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تُرک حکومت دو محازوں پر جنگ لڑ رہی ہے۔ ایک طرف مہاجرین ہیں جن کی بہترین دیکھ بھال کی جا رہی ہے اور دوسری طرف عالمی سطح پر انسانیت کی خدمت کیلئے آلات مفت عطیہ کئے جا رہے ہیں۔

تُرک حکومت نے نہ صرف اپنے شہریوں کو بلکہ مہاجرین کو بھی مفت طبی امداد فراہم کی۔ اسی وجہ سے تُرک حکومت عالمی وبا کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھی صحت کے شعبے میں دنیا کے غریب ممالک کی مدد کریں تاکہ اس عالمی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے اقدامات کامیاب ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پناہ گزینوں اور مہاجرین کو اس وقت مدد کی اشد ضرورت ہے اور انہیں واپس جنگ زدہ ممالک میں بھیجنے سے ایک بہت بڑا عالمی سانحہ رونما ہو سکتا ہے۔ انہوں نے دنیا کے امیر ممالک سے مطالبہ کیا کہ اس وبا سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی بنائی جائے اور مشترکہ جدوجہد سے ہی کورونا کو شکست دی جا سکتی ہے۔

شام کے جنگ زدہ شہر ادلب کے بارے میں تُرک نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری کی انسانی خدمات کے بغیر شام کی عوام کی زندگیاں بچانا ممکن نہیں ہے۔ جنگ زدہ علاقوں کے پناہ گزین اور مہاجرین اب ایک عالمی مسئلہ بن کر سامنے آ گیا ہے۔ اس وقت مشرق وسطیٰ میں لیبیا، شام، یمن اور عراق میں خانہ جنگی ہے جس کی وجہ سے انسانی بحران جنم لے رہا ہے۔

یوسف سلیم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ترکی اور جرمنی کا ساتھ دیں جو ادلب میں مستقل پناہ گاہیں تیار کر رہے ہیں۔

اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ مہاجرین کی تعداد ترکی میں ہے جہاں 40 لاکھ سے زائد پناہ گزین اور مہاجرین موجود ہیں۔ ان میں سے اکثریت شام کے شہریوں کی ہے جو خانہ جنگی سے تنگ آ کر ترکی میں آباد ہیں۔

Read Previous

ترکی: کورونا وائرس ٹیسٹ کی تعداد 30 لاکھ کے قریب

Read Next

کُرد دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کامیابی سے جاری ہے، تُرک وزیر دفاع

Leave a Reply