دنیا کی قدیم ترین افواج میں تُرک فوج بھی شامل ہے۔ یہاں سرکاری طور پر پہلی بار فوج کا نظام 174 قبل از مسیح میں نافذ کیا گیا تھا۔ اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں صدر طیب اردوان نے ٹرکش لینڈ فورسز کی 2 ہزار 229 ویں تقریبات کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تُرک قوم اپنے شہیدوں، غازیوں اور سپاہیوں کی دل سے عزت کرتی ہے اور ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔
تُرک نائب صدر فواد اوکٹے نے کہا کہ انہیں تُرک فوج کی دو ہزار برس پر منبی عظیم روایات پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ تُرک فوج ملک کی محافظ اور تُرکی کی عظیم روایات کی امین ہے۔ ہمیں اپنے جوانوں، غازیوں، شہیدوں اور گمنام سپاہیوں پر فخر ہے جنہوں نے ملک کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔
تُرک وزیر دفاع خلوصی آقار نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ فوج تُرکی کا اہم ترین ادارہ ہے اور تُرک قوم کی عظیم قربانیوں میں فوج کا کردار سب سے اہم ہے۔ تُرکی کو دنیا کی عظیم قوم بنانے میں اس کی فوج کا کلیدی کردار ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ تُرک فوج اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تُرک قوم کو اپنی فوج پر اعتبار اور اس کی محبت ہے۔ تُرک فورسز ملک کی ترقی اور پائیدار امن کیلئے ہر وقت تیار ہے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔ تُرک فوج نے ٹوئٹر پر اپنی تقریبات کی فوٹیج جاری کی۔ 209 قبل از مسیح میں ہُون شہنشاہ میتے خان نے تُرک فوج کی بنیاد رکھی تھی جس کے بعد سے اب تک تُرک فوج ایک عظیم ادارے کی صورت میں موجود ہے۔ میتے خان نے تُرک فوج کو جن خطوط پر قائم کیا تھا ان کے بعد دنیا کی کئی دیگر تہذیبوں اور ممالک نے اسی طرز پر اپنی فوج تیار کیں جن میں سلجوقی، سلطنت عثمانیہ، یغور شامل ہیں۔