ترکی عالمی سپلائی چین میں بڑی صنعتوں کو اہم پرزہ جات فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ بات ترک وزیر تجارت روحسار پیکسن نے ترکش انڈسٹری اینڈ بزنس ایسوسی ایشن کے “گلوبل سپلائی چین” کی ایک کانفرنس سے ویڈیو خطاب میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز میں ترقی اور تجارتی ترسیل کی لاگت میں کمی نے عالمی تجارت کے نئے راستے کھول دیئے ہیں لیکن تجارت پر عائد ٹیکسوں اور نان ٹیرف سے جہاں ایک طرف سرمایہ کاری متاثر ہو رہی ہے وہیں دوسری طرف گلوبل ویلیو چین کی ابھرتی ہوئی صنعت کو مسائل درپیش ہیں۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا سے طلب و رسد کمزور ہوئی ہے اور مالیاتی مارکیٹس میں زبردست اتار چڑھاوٗ دیکھنے میں آیا ہے۔
کورونا کے باعث عالمی سطح پر غیر ملکی سرمایہ کاری میں اس سال 30 سے 40 فیصد کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس سال عالمی معیشت کی گروتھ محض 4.4 فیصد تک محدود رہے گی۔
کورونا وائرس نے گلوبل ویلیو چین میں موجود خرابیوں کی نشاندہی کی ہے۔ دنیا کی بڑی صنعتوں کا ان کو پرزے فراہم کرنے والے ممالک پر انحصار نے ایک نئے ماڈل کی بنیاد رکھنے کا راستہ کھولا ہے۔
کورونا وائرس نے عالمی وبا کی صورت میں بڑی صنعتوں کو اپنے خام مال کی بروقت فراہمی کا ایک نیا ڈھانچہ بنانے کا موقع دیا ہے۔ حالیہ وبا کے باعث دنیا کی کئی بڑی صنعتوں کو اپنی فیکٹریاں خام مال اور پرزوں کی عدم فراہمی کی وجہ سے بند کرنا پڑیں۔
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی بڑی صنعتوں کا چین پر خام مال کی فراہمی پر انحصار نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ اب یورپ اور امریکہ کی ان صنعتوں کو یہ بات سمجھ آ گئی ہے کہ پرزوں اور خامل مال کی فراہمی کے لئے خطے کے قریبی ممالک پر انحصار بڑھایا جائے۔
ترکی کی جغرافیائی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اب یورپ کی کئی بڑی صنعتیں یہاں سے خام مال اور پرزوں کی خریداری کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔