ترک سیکیورٹی فورسز نے سال 2020 میں اب تک دہشت گردی کی 152 کوششوں کو ناکام بنایا۔
ترک وزیر داخلہ سلیمان سوئلو نے ترکی اردو کو بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف کئے جانے آپریشنز میں اب تک 26.8 ٹن دھماکہ خیز مواد قبضے میں لیا گیا ہے۔
ترکی نے دنیا میں سب سے پہلے 2013 میں داعش اور آئی ایس آئی ایس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
داعش اب تک ترکی میں 10 خودکش حملے، 7 بم دھماکے اور چار مسلح حملے کر چکی ہے جس میں 315 افراد شہید ہوئے۔
ان حملوں کے بعد ترکی نے اندرون ملک اور بیرون ملک دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز شروع کئے۔ سب سے بڑے دو آپریشن ترک فضائیہ کا پنجہ عقاب اور زمینی فوج کا پنجہ شیر ابھی تک عراق کے شمالی علاقوں میں جاری ہیں۔
کرد دہشت گرد تنظیمیں:
سلیمان سوئلو نے بتایا کہ حالیہ آٹھ ماہ میں کرد دہشت گرد تنظیموں وائے پی جی اور پی کے کے کے 162 دہشتگردوں نے سیکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔
تین سال میں کرد دہشت گرد تنظیموں کے 700 سے زائد دہشت گرد ہتھیار ڈال چکے ہیں۔
ترک وزیر داخلہ نے بتایا کہ ابھی قریباً 400 کے قریب خاندان کرد دہشت گرد تنظیموں کے خلاف گذشتہ ایک سال سے احتجاج پر بیٹھے ہیں جن کے بچوں کو یہ دہشت گرد تنظیمیں اغوا کر کے لے گئی ہیں۔ یہ احتجاج گذشتہ سال 3 ستمبر سے جاری ہے۔
حالیہ تین دہائیوں میں کرد دہشت گرد تنظیموں کے ترکی میں دہشت گردی کے حملے میں 40 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ امریکہ، یورپین یونین اور ترکی نے کرد تنظیم پی کے کےکو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔
فتح اللہ ٹیررسٹ آرگنائزیشن (فیٹو):
سلیمان سوئلو نے کہا کہ 2016 کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے اب تک حکومت فتح اللہ ٹیررسٹ آگنائزیشن فیٹو کے چھپے ہوئے کارندوں کے خلاف لڑ رہی ہے۔