ترکی نے یورپین یونین سے کہا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم میں یونان کے ساتھ سمندری حدود کا تنازعہ طے کرنے میں ایک ایماندار مذاکرات کار کا کردار ادا کرے۔
ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو نے یورپین یونین کی خارجہ امور کی کمیٹی کے اہم اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ جب یورپ از خود اس تنازعے کا شکار ہے پھر وہ ترکی اور یونان یا ترکی اور یونانی قبرص کے درمیان مذاکرات کا کردار کس حیثیت سے ادا کرے گا۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپین بلاک نے از خود عدالتی اتھارٹی کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا اور مشرقی بحیرہ روم کے تنازعے میں صرف ایک ملک کا موقف سننا ہے۔ یونان کا موقف بین الاقوامی قوانین کے بالکل برعکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپین ادارے کے ترکی کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں لیکن اس کا یہ بھی مطلب نہیں ہے دونوں طرف سے سنجیدہ مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ میولوت چاوش اولو کے مطابق 2014 سے یونانی قبرص اور یونان یورپین یونین میں ترکی کے خلاف زہر گھول رہے ہیں جس کی وجہ سے یورپ کے ساتھ ترک تعلقات کبھی بھی اچھے نہیں رہے۔
انہوں نے کہا کہ یونان، یونانی قبرص کے ساتھ ساتھ مصر، لبنان اور فرانس ترکی کے خلاف محاذ بنائے بیٹھے ہیں۔ یو اے ای جو یورپین بلاک کا حصہ نہیں ہے وہ بھی خطے میں ترکی کو عدم استحکام کرنے میں مصروف ہے۔
میولوت چاوش اولو نے کہا کہ جرمنی اور یورپین یونین کی مذاکرات کی کوششیں صرف اسی صورت کامیاب ہو سکتی ہیں جب یونان اپنا منفی رویہ ختم کرے اور ترکی اور ترک قبرص کو تنہا کرنے کی کوشش نہ کرے۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی کسی بھی پیشگی شرط کے بغیر مشرقی بحیرہ روم کے تنازعے کو حل کرنے کے لئے سفارتی کوششوں اور مذاکرات کرنا چاہتا ہے لیکن ہماری اس پیشکش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح یورپین یونین نے اسپین، یوکرین، سلووینیا اور کروشیا کے درمیان سمندری حدود کے تنازعے میں غیر جانبدارانہ رویہ اختیار کیا ہے مشرقی بحیرہ روم کے معاملے میں بھی یورپ یہی راستہ اختیار کرے۔
انہوں نے کہا کہ صدر رجب طیب ایردوان نے ہر موقع پر مذاکرات اور سفارتی کوششوں سے مسئلے کے حل کی پیشکش کی ہے۔ مشرقی بحیرہ روم میں ترک بحری جہاز اروچ رئیس اور ترک بحریہ کو حکم دیا گیا ہے کہ پہلی گولی ترکی کی طرف سے نہیں چلائی جائے گی۔