ترک پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے تین قانون سازوں کی نشستوں کو کالعدم قرار دینے کے ایک دن بعد جمعہ کی صبح ان کو جیل بھیج دیا گیا۔ سابق قانون سازوں میں سے ایک کا تعلق مرکزی اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) سے ہے اور دو کا تعلق پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) سے ہے۔
جنرل اسمبلی میں سی ایچ پی کے قانون ساز انیس بربروگلو اور ایچ ڈی پی کے قانون سازوں لیلیٰ گوون اور موسی فریسوگولری کے خلاف عدالتی کارروائی کے حتمی فیصلے پڑھ کر سنائے گئے۔
گوون جن کا تعلق جنوب مشرقی صوبہ ہکاری سے ہے کو صوبائی عدالت نے ایک مسلح دہشت گرد گروہ کا رکن قرار دیا اور چھ سال اور تین ماہ قید کی سزا سنائی۔ جنوب مشرقی صوبہ دیار باقر سے تعلق رکھنے والی فریسوگولری کو مسلح دہشت گرد گروہ کے رکن ہونے کی وجہ سے نو سال قید کی سزا ملی۔
استنبول سے تعلق رکھنے والے قانون ساز ، بربروگلو کو جون 2017 میں ایک اخبار کو ریاست کے راز افشا کرنے کے الزام میں پانچ سال اور 10 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ بعد ازاں اپیل کے باوجود عدالت نے سزا برقرار رکھی۔علاوہ ازیں بربروگلو پر جنوری 2014 میں قومی انٹلیجنس آرگنائزیشن (ایم آئی ٹی) کے ٹرک کو شام جاتے ہوئے روکے جانے پر صحافی کو فوٹیج دینے کا الزام عائد ہے۔ اس واقعے میں فیٹ اللہ دہشتگرد تنظیم (ایف ای ٹی او) سے وابستہ جنڈرسمری افسران نے شام جانے والے ٹرکوں کو روکا تھا جب کہ حکومت نے انہیں جانے کی اجازت دی تھی۔