امریکہ کے سابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جان بولٹن نے الزام عائد کیا ہے کہ 2020 کا صدارتی انتخاب جیتنے کیلئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے صدر شی جِن پِنگ سے مدد طلب کی تھی۔ جان بولٹن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر ہیں۔ اپنی آنے والی کتاب میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے دنیا کے مختلف ممالک کے آمروں کو ذاتی طور پر پسند کی بنیاد پر ان کے خلاف شروع ہونے والی مجرمانہ تفتیش کو روک دیا۔ جان بولٹن نے گذشتہ سال ستمبر میں اختلافات کے بعد صدر ٹرمپ انتظامیہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
نیویارک ٹائمز نے جان بولٹن کی آنے والی کتاب کے کچھ حصے شائع کئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اس سال کے صدارتی انتخابات میں جیت کیلئے چین سے مدد مانگی۔
جان بولٹن کے الزامات پر ابھی تک وہائٹ ہاؤس نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم جان بولٹن کی آنے والی کتاب کی اشاعت روکنے کیلئے صدر ٹرمپ نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔ عدالت میں دائر پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جان بولٹن نے اپنی کتاب میں کلاسیفائیڈ معلومات شامل کی ہیں جس سے امریکی قومی مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 2019 میں ڈیموکریٹ پارٹی نے کانگریس میں صدر ٹرمپ کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال پر ان کا مواخذہ کرنے کی قرار داد منظور کی تھی لیکن ری پبلکنز پارٹی کے اکثریتی امریکی سینیٹ نے اس قرار داد کو مسترد کر کے صدر ٹرمپ کو کلین چِٹ تھما دی تھی۔ ڈیموکریٹ پارٹی نے کوشش کی کہ کسی طرح سینیٹ میں جان بولٹن کو صدر ٹرمپ کے خلاف گواہی کیلئے طلب کیا جائے لیکن سینیٹ نے یہ تمام مطالبات مسترد کر دیئے تھے۔
جان بولٹن نے اپنی آنے والی کتاب میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام رہی کیونکہ زیادہ تر فیصلے ان کے ذاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر کئے جاتے تھے۔
ڈیموکریٹ پارٹی نے جان بولٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے سینیٹ کی مواخذہ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کیا جس کے باعث صدر ٹرمپ کو سینیٹ نے کلین چِٹ دی۔ ڈیموکریٹ پارٹی کے سینیٹر ایڈم شِف نے کہا کہ جان بولٹن نے صرف اپنی کتاب بیچنے کیلئے سینیٹ میں پیش ہونے سے انکار کیا۔
جان بولٹن کے مطابق صدر ٹرمپ نے امریکی کسانوں کے بجائے چین کے کسانوں کو معاشی فائدہ پہنچایا۔ چین سے سویا بین اور گندم درآمد کرنے کے احکامات جاری کئے۔ ان تمام اقدامات کا مقصد چین کے صدر شی جِن پِنگ کی حمایت حاصل کرنا تھی۔
واضح رہے کہ امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف ہونے والے حالیہ پُرتشدد مظاہروں پر صدر ٹرمپ کے سابق وزیر دفاع جِم میٹس بھی الزام عائد کر چکے ہیں کہ ٹرمپ نے امریکہ کو متحد کرنے کے بجائے اسے تقسیم کرنے کی پالیسی اختیار کی۔