نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں حملے کر کے 51 افراد کو شہید کرنے والے آسٹریلوی دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کے خلاف مقدمے کی سماعت دوسرے روز بھی جاری ہے۔
واقعہ میں شہید اور زخمی ہونے والوں کے لواحقین عدالت میں اپنا بیان قلم بند کرواتے ہوئے رو پڑے۔ 15 مارچ 2019 کو نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ میں جمعہ کی نماز کے دوران آسٹریلوی دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے جدید اسلحے سے فائرنگ کر کے 51 مسلمانوں کو شہید کر دیا تھا۔
ٹیرنٹ کے خلاف 51 افراد کو قتل کرنے کے مقدمے کی سماعت کا آج دوسرا روز ہے۔ واقعے میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین عدالت میں موجود تھے اور سماعت کے دوران مسلسل روتے رہے۔
فائرنگ کے اس واقعہ میں شہید ہونے والے ایک نوجوان راشد عمر کے والد نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ آسٹریلوی دہشت گرد نے ان سے زندگی کا سب سے قیمتی اثاثہ ان کا بیٹا چھین لیا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد سے ان کی زندگی مکمل طور پر بدل گئی ہے۔ راشد عمر کے والد کے مطابق مسلمانون سے نفرت کی بنیاد پر کئے جانے والے اس ظلم سے ان کی اور ان کے اہل خانہ کی زندگی برباد ہو کر رہ گئی ہے۔