دو طرفہ تعلقات کو صرف ایک تقریر کے تناظر میں نہیں دیکھنا چاہیے۔
افغانستان میں پاکستان کے قائم مقام سفیر اسد عباس نے کہا ہے کہ صرف حالیہ ایک ماہ کے دوران ہی پاکستان نے کابل میں قائم جناح اسپتال کے سلسلے میں دس لاکھ امریکی ڈالرز کی امداد جاری کی ، ویزہ کے اجراء کی مدت میں کمی کی ، تازہ اشیا کے کاروبار پر سہولیات مہیا کیں ۔
افغان درآمدات کے سلسلے میں متفرق ڈیوٹیز پر استثناء/رعایت کو بحال کیا۔
افغان طلبا کو پاکستان میں اعلی تعلیم کیلئے پندرہ سو وظائف کے سلسلے میں فنڈز جاری کیے اور اس حوالے سے طریقہ کار وضع کیا۔
حتیٰ کہ وزیر اعظم نے اپنی تقریر کے دوران دوسری باتوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ پاکستان عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ افغانستان میں انسانی بنیادوں پر اور معاشی امداد کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کی 4.2 بلین ڈالرز کی اپیل کا مثبت جواب دیں، افغان بینکاری نظام کے احیا کے سلسلے میں افغانستان کے منجمد اثاثے جاری کیے جائیں۔
اسد عباس نے کہا کہ پاک افغان تعلقات کو صرف ایک تقریر کی مد میں نہیں دیکھنا چاہیے ۔
اور کسی بھی فکر مندی کے احساس کے اظہار کو عوامی سطح پر دشمنی نہیں سمجھنا چاہیے ۔
قیادتوں کو ایک دوسرے کے حوالے سے فکر مندی کا تبادلہ کرتے رہنا چاہیے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم شہبازشریف نے اقوام متحدہ میں تقریر کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان اور داعش کے ٹھکانے موجود ہیں جن سے پاکستان کو خطرات لاحق ہیں ۔
شہباز شریف کی اس تقریر پر افغانستان سے رد عمل سامنے آیا تھا۔