turky-urdu-logo

پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی فائیو جی انوینشن لیب قائم کر دی گئی

پاکستان کی پہلی فائیو جی انوویشن لیب نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) میں ٹیلی کام انڈسٹری اور اکیڈمیا کے مشترکہ منصوبے کے تحت قائم کردی گئی ہے۔

انوویشن لیب کا مقصد ’سوشل-ایکو لینز‘ کے ذریعے فائیو جی کی افادیت کا تعین کرنا اور صحت، تعلیم، نقل و حمل اور کاروبار سے متعلق ایسے حل پیش کرنا ہیں جو مقامی صورتحال کے مطابق ہوں۔

’انوویشن لیب‘ جاز اور ہواوے ٹیکنالوجیز کے تعاون سے چلنے والا ایک تحقیقی منصوبہ ہے، پاکستانی معاشرے میں فائیو جی ٹیلی کام سروسز کے اثرات اور افادیت کا تعین کرنے کے لیے نسٹ کے مختلف شعبے اس منصوبے میں شریک ہوں گے۔

اپنی بہترین بینڈوتھ، تیز رفتاری اور جدید سیکیورٹی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ پروجیکٹ محققین کو مصنوعی ذہانت (اے آئی)، ورچوئل رئیلٹی، ہیلتھ کیئر سیکٹر، مینوفیکچرنگ، سروس انڈسٹری، زراعت، سیکورٹی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، تفریح، اور پبلک سیکٹر جیسے شعبوں میں فائیو جی کے ممکنہ استعمال پر کام کرنے میں مدد کرے گا۔

وفاقی سیکریٹری برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام محسن مشتاق نے فائیو جی انوویشن لیب کا سنگ بنیاد رکھا، ان کا کہنا تھا کہ یہ لیب آئی ٹی اور ٹیلی کام ٹیکنالوجیز میں فائیو جی کے استعمال سے ایک ماحولیاتی نظام کی تعمیر میں مدد کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

مقررین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ 4G کے برعکس، 5G کا استعمال صرف ڈیٹا اور ٹیلی فونی تک محدود نہیں تھا، بلکہ دیگر کی ریجنائزیشن کے لیے ایک محرک کے طور پر بڑے پیمانے پر صنعتی عمل درآمد کیا جاتا ہے۔

مقررین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ فور-جی کے برعکس فائیو-جی کا استعمال صرف ڈیٹا اور فون تک محدود نہیں ہے بلکہ دیگر صنعتوں کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے ایک اہم محرک کے طور پر معاون ہے۔

 

 

Read Previous

پاکستان کا صنعتی شعبہ شدید بحران کا شکار ہو گیا

Read Next

فیفا ورلڈ کپ 2022: شکست کے باوجود مراکشی کھلاڑی میدان میں سجدہ ریز

Leave a Reply