turky-urdu-logo

طالبان جنگ بندی پر تیار نہیں، افغان مذاکرات کار

افغانستان کے قومی مصالحتی کمیشن کے رکن حافظ منصور نے کہا ہے کہ طالبان جنگ بندی پر تیار نہیں ہیں۔ طالبان کی اکثریت کا خیال ہے کہ وہ جنگ کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کر سکتے ہیں اور یہ ایک خطرناک ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور 5 جنوری سے قطر کے دارالحکومت دوحا میں شروع ہو رہا ہے۔

دونوں فریقین کے درمیان گذشتہ سال ستمبر میں امن مذاکرات شروع ہوئے تھے جس میں جنگ بندی اور جمہوری طریقے سے حکومت سازی سمیت غیر ملکی افواج کے انخلا پر بات ہوئی تھی۔

طالبان اور امریکہ کے درمیان ایک امن معاہدہ گذشتہ سال طے پا چکا ہے جس کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے درمیان افغان امن عمل کے مذاکرات شروع ہوئے تھے جس کا پہلا دور مکمل ہو چکا ہے۔

دونوں کے درمیان بات چیت کے لئے امریکہ مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا وعدہ کیا ہوا ہے تاہم افغانستان چاہتا ہے جب تک مذاکرات کسی حتمی نتیجے پر نہ پہنچیں اس وقت غیر ملکی افواج کا انخلا خطرناک ہو سکتا ہے۔

طالبان اور امریکہ کے درمیان اس سال فروری میں قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہونے والے مذاکرات میں طے پا چکا ہے کہ اس سال مئی تک امریکی افواج افغانستان سے نکل جائیں گی۔

افغان صدر اشرف غنی کی زیر صدارت کل افغان مصالحتی کمیشن کا اہم اجلاس کابل میں ہو گا جس میں منگل سے شروع ہونے والے مذاکرات کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی جائے گی۔

افغان نائب صدر امراللہ صالح کہتے ہیں کہ افغانستان ایک پیچیدہ صورتحال سے دوچار ہے اور کسی ایک پارٹی یا گروپ کا حکومت کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ انہوں نے طالبان کو حکومت میں شمولیت کی دعوت دی اور کہا کہ افغانستان میں دیرپا امن کے لئے ہر ایک سے بات چیت کے لئے تیار ہیں۔

Read Previous

2020: ترکش ایئر لائنز یورپ کی ٹاپ ایئر لائنز میں دوسرے نمبر پر آ گئی

Read Next

جرمن کمپنی واکس ویگن کا پلانٹ بند کرنے کا فیصلہ سیاسی ہے، ترک وزیر صنعت

Leave a Reply