turky-urdu-logo

سوئٹزرلینڈ میں مسلمان خواتین کے نقاب پر پابندی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سوئس حکومت کیسے اس بات کا فیصلہ کر سکتی ہے کہ کون کیسا اور کونسا لباس پہنے؟

اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس آفس نے سوئٹزرلینڈ میں مسلمان خواتین کے نقاب، برقعے اور حجاب پہننے پر پابندی کے فیصلے کی سخت مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کی ہائی کمشنر کی ترجمان روینہ شامدسانی نے کہا ہے کہ سوئس حکومت کو یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی کے لباس کا فیصلہ کرے۔ یہ انسان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ جس طرح کسی کو نقاب پہننے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا اسی طرح کسی کے نقاب پہننے پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ سوئس حکومت کے اس فیصلے کی اقوام متحدہ سختی سے مذمت کرتی ہے۔

جنیوا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روینہ شامدسانی نے کہا کہ خواتین کو ان کے مذہب کی بنیاد بنا کر انہیں اپنی مذہبی عقائد پر عمل درآمد سے روکنا سراسر ناانصافی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

واضح رہے کہ سوئٹزرلینڈ نے اتوار کو ایک ریفرنڈم کے نتائج کے بعد اکثریت کا فیصلہ تسلیم کرتے ہوئے مسلمان خواتین کے نقاب، حجاب اور برقعہ پہننے پر پابندی لگا دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سول اور پولیٹیکل رائٹس کے عالمی قوانین کے تحت خواتین کو مخصوس لباس پہننے سے صرف اسی صورت روکا جا سکتا ہے جب معاملہ صحت عامہ، نقص امن یا کسی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہو۔ سوئٹزرلینڈ کی مسلمان خواتین کے نقاب، برقعے اور حجاب سے کسی دوسری کمیونٹی کے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہو رہے ہیں تو پھر یہ پابندی بلاجواز اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

روینہ شامدسانی نے کہا کہ مسلمان خواتین کو نقاب، حجاب یا برقعہ پہننے سے روکنا دراصل ان کے ساتھ امتیازی سلوک ہے اور انہیں معاشرے سے الگ تھلگ کرنے کی کوشش ہے۔ اس کے اقدامات سے مسلمان کمیونٹی اور دیگر عقائد رکھنے والوں کے درمیان کشیدگی اور نفرت بڑھے گی۔

Read Previous

ترکی : رواں سال فروری تاریخ کا گرم ترین مہینہ

Read Next

میرے داماد نے قومی خزانے پر کوئی ڈاکہ نہیں مارا، اپوزیشن کے الزامات جھوٹ ہیں، صدر ایردوان

Leave a Reply