سوڈان کے قائم مقام وزیر خارجہ عمر اسماعیل نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کی مہاجرین ایجنسی کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوڈان کی کونسل آف منسٹرز میں اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے سوڈان کو ابھی کوئی جلدی نہیں ہے۔
عمر اسماعیل نے کہا اسرائیلی میڈیا مسلسل رپورٹ کر رہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والا اگلا ملک سوڈان ہے لیکن ابھی تک اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوڈان امریکہ کے ساتھ دہشت گرد ریاست کے الزام ختم کرنے پر بات چیت ہو رہی ہے۔ سوڈان دنیا بھر سے اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ ہیومن رائٹس کونسل کی واچ لسٹ سے اسے خارچ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے سوڈان کو دہشت گردی کے اسپانسر ملک کی حیثیت سے اپنی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے اور اب سوڈان کوشش کر رہا ہے کہ اس فہرست سے نکلا جائے کیونکہ امریکہ اس طرح سوڈان سے بہت سے فائدے اٹھا رہا ہے۔
متحدہ عرب امارات اور بحرین کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر عمر اسماعیل نے کہا کہ ہر ملک اپنا فیصلہ خود کرنے کا اختیار رکھتا ہے تاہم اگر مجھ سے کوئی پوچھے تو میں کہوں گا کہ یو اے ای اور بحرین کا اسرائیل کو تسلیم کرنا ایک مثبت قدم ہے کیونکہ اس سے خطے میں امن کو فروغ ملے گا۔ فلسطین سے متعلق عمر اسماعیل نے کہا کہ سوڈان کا موقف 1948 سے ایک ہی ہے کہ فلسطین کی علیحدہ ریاست قائم کی جائے اور مشرقی یروشلم کو اس کا دارالحکومت بنایا جائے۔