سوڈان میں جاری خونی خانہ جنگی اب ایک اعلیٰ سطح کی عالمی طاقتوں کی کشمکش میں بدل چکی ہے، جہاں سونا، زرخیز زرعی زمین اور بحیرۂ احمر کی اسٹریٹجک اہمیت نے تنازعے کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق جنگ کے دونوں متحارب فریقوں — سوڈانی آرمی اور ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) — کے پیچھے مختلف غیر ملکی سرپرست ممالک کھڑے ہیں جو اپنے اپنے مفادات کے لیے اس تنازعے کو ایندھن فراہم کر رہے ہیں۔
سوڈان معدنی دولت، بالخصوص سونے کے وسیع ذخائر، اور اس کے بعد افریقہ کی زرخیز ترین زرعی زمینوں کے باعث عالمی سرمایہ کاروں اور خطے کی طاقتوں کے لیے ایک اہم میدان بن چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بحیرۂ احمر کے ساحلی علاقے عالمی تجارت، توانائی لائنوں اور عسکری رسائی کے تناظر میں انتہائی اہم سمجھے جاتے ہیں، جس نے اس تنازعے کے جغرافیائی توازن کو مزید حساس بنا دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی قوتوں کی مداخلت کے سبب خانہ جنگی کا خاتمہ مزید مشکل ہوتا جا رہا ہے اور ملک انسانی بحران، ریاستی اداروں کے ٹوٹ پھوٹ اور ممکنہ تقسیم کے خطرے کے دہانے پر کھڑا ہے۔
بین الاقوامی برادری صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کر رہی ہے، تاہم سیاسی مفادات اور علاقائی مقابلہ بازی امن کی کوششوں کو مسلسل متاثر کر رہی ہیں۔
