مصری عہدیدار کا کہنا ہے کہ مصر اور ترکی کے مابین تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں میں دونوں مما لک کی خودمختاری اور عرب قومی سلامتی کے احترام کو کسی طور بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
مصر کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق "مصر ی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ کوئی بھی ملک جو مصر کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہش مند ہے وہ بین الاقوامی قوانین ،خودمختاری کے اصولوں اور اچھی ہمسایہ پالیسی کی پاسداری کرے اور خطے میں عرب ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوششوں کو بند کرے”۔
انہوں نے واضح کیا کہ ترکی اور مصر میں دونوں ممالک کے باقاعدہ سفیر موجود نہیں ہیں لہذا یہ نہیں کہا جاسکتا کہ دونوں ممالک نے سفارتی رابطے دوبارہ شروع کردئیے ہیں۔تاہم ترکی اور مصر کے عوام کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں ۔
کئی سالوں سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات تنزلی کا شکار تھے جبکہ انقرہ حکومت نے حال ہی میں اعلان کیا کہ دونوں ممالک نے "سفارتی سطح پر رابطے” بحال کر دیے ہیں ۔
ترک وزارت خارجہ میلوت چاوش اولو کا کہنا ہے کہ "ہمارے مصر کے ساتھ انٹیلی جنس اور وزارت خارجہ دونوں سطحوں پر رابطے موجود ہیں۔ اب سفارتی سطح پر بھی رابطے شروع ہوگئے ہیں۔ دونوں فریقین کی جانب سے فوری طور پر شرائط پیش نہیں کی گئیں چونکہ 2013 سے ہی تعلقات خرابی کا شکار ہیں لہذا بہتری میں کچھ وقت لگے گا۔