اسرائیل نے فلسطین کے گورنر عدنان غیث کے مقبوضہ یروشلم شہر میں چھ ماہ کے لئے داخلے پر پابندی لگا دی۔ عدنان غیث کو فلسطینی صدر محمود عباس سے 7 روز کے لئے ملاقات پر پہلے ہی پابندی ہے۔
اسرائیلی حکومت نے عدنان غیث پر فلسطین کے 51 اعلیٰ سرکاری سیکیورٹی حکام سے کسی بھی طرح کے رابطوں پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ عدنان غیث اپنی پارٹی فتح کی سینٹرل کمیٹی سے بھی ملاقات نہیں کر سکتے ہیں۔
اسرائیلی حکام نے فلسطینی گورنر کو صرف اپنی رہائش کے قریبی علاقوں تک جانے کی اجازت دی ہے۔
عدنان غیث کو اسرائیلی پولیس نے کل رات گرفتار کیا اور انہیں رشیئن کمپاؤنڈ پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا جہاں آج صبح انہیں عدالت میں ریمانڈ کے لئے لے جایا گیا۔
اسرائیلی پابندیوں پر بات کرتے ہوئے عدنان غیث نے کہا کہ یہ فیصلے فلسطینیوں کو آزادی کی جدوجہد سے نہیں روک سکتے۔ فلسطینی اسرائیل سے آزادی کی جنگ جاری رکھیں گے جب تک کہ یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت قرار نہیں دیا جاتا۔
عدنان غیث تین سال سے فلسطین کے یروشلم میں گورنر ہیں۔ اس دوران انہیں 18 بار گرفتار کیا گیا اور متعدد بار ان کے گھر پر چھاپے بھی مارے گئے۔
گذشتہ سال اسرائیل نے عدنان غیث پر فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں داخلے کے لئے چھ ماہ کی پابندی لگا دی تھی۔
اسرائیل کا الزام ہے کہ عدنان غیث کی سرگرمیاں ان کے سرکاری فرائض سے مطابقت نہیں رکھتیں لیکن عدالت میں اسرائیل ابھی تک اپنے الزام کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا ہے۔