
ترک صدر رجب طیب ایردوان کی استنبول میں نمائش و کنونشن سنٹر میں ہونے والی تجارتی ایکسپو Musaid میں آمد ، انہون نے وہاں پر موجود شرکا سے خطاب بھی کیا جس میں انہوں نے عالمی سطح پر اناج کے بحران کےحوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا کے باعث ترقی یافتہ ممالک سمیت متعدد ممالک حالیہ برسوں میں بلند سطح کی شرح افراط زر سے نبرد آزما ہیں۔ خوراک اور توانائی کے بحران کے ساتھ اس نئی حقیقت کے پیش نظر متعدد ممالک لا چار اور بے یارو مددو گار ہیں، سب سے زیادہ متاثرہ خطہ افریقہ اور ایشیا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افریقہ میں ایک لقمہ روٹی نہ ملنے پر جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے ہر بچے کا دکھ ہمارے ضمیروں کو خون کے آنسو رلاتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتیرس اناج بحران کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے کہ ہم ا س مسئلے کو جی 20میں اٹھاتے ہیں ، ہم دنیا میں کیا کریں گے؟ روس اور یوکرین کی جنگ کے دوران ، کیا ہمیں یہ اناج اور کھادیں ترقی یافتہ ممالک کو بھیجنا چاہیے؟‘‘ آئیے وہاں پر قدم اٹھاتے ہیں اور پسماندہ ممالک کو اناج بھیجتے ہوئے ان کی مدد کرتے ہیں۔
صدر ایردوان نے روسی صدر پیوٹن سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے اور اس معاملے میں جبوتی، صومالیہ اور سوڈان کو بلا اجرت اناج و خوردنی اشیا بھیجنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ ہم نے اس پر اتفاق ِ رائے قائم کیا ہے۔ ہم اناج راہداری کے ذریعے فوری ضرورت ہونے والے افریقی ممالک کو خوردنی اشیاء کی ترسیل کو ممکن بنائیں گے۔