روس اور چین نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں ایک قرار داد کو ویٹو کر دیا ہے جس میں شام کے مہاجرین اور پناہ گزینوں کو مزید ایک سال کیلئے امداد فراہم کرنے کی منظوری حاصل کرنا تھی۔
شام میں جنگ اور خانہ جنگی سے متاثرہ 36 لاکھ سے زائد افراد کو اس وقت امداد کی اشد ضرورت ہے۔ 2014 میں ان مہاجرین اور پناہ گزینوں کو انسانی خدمت کے تحت امداد فراہم کرنے کی منظوری سیکیورٹی کونسل نے دی تھی۔ یہ سہولت جمعہ کو ختم ہو رہی ہے۔ سیکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل اراکین نے امداد کی فراہمی کی منظوری دی تھی تاہم آج اس مدت میں مزید ایک سال کی توسیع کی قرار داد پیش کی گئی جسے روس اور چین نے مسترد کر دیا۔
یہ قرار داد جرمنی اور بیلجئم نے پیش کی تھی۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی منظوری کے بعد شام کے مہاجرین اور پناہ گزینوں کو امداد ترکی کے راستے فراہم کی جا رہی تھی۔ ترکی اور شام کی سرحد پر واقع دو اہم مقامات باب الحوا اور باب السلام کے راستے یہ امداد ادلب پہنچائی جا رہی تھی۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ شام کے علاقے ادلب میں 30 لاکھ سے زائد افراد کو انسانی ہمدردی کے تحت امداد کی اشد ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی امداد کی فراہمی کے ادارے نے جنوری سے اب تک امدادی سامان کے 8 ہزار 468 ٹرک ادلب کے پناہ گزینوں اور مہاجرین کو بھیجے ہیں جن میں سے ایک ہزار 613 ترکی کے راستے ادلب پہنچے تھے۔ شام میں 2011 سے خانہ جنگی چھڑی ہوئی ہے جس میں اب تک ہزاروں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو کر دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ ابھی بھی ادلب میں 30 لاکھ سے زائد افراد عالمی برادری کی امداد پر گزارہ کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں خانہ جنگی کے باعث اب تک ایک کروڑ سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان میں سے 36 لاکھ افراد کو ترکی نے پناہ دی ہوئی ہے۔