ایران میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر پُرتشدد ہنگاموں کے بعد پارلیمنٹ میں اپوزیشن اراکین نے صدر حسن روحانی کو ہاؤس میں آ کر حکومتی موقف پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
130 پارلیمنٹیرینز نے اسپیکر کو قرار داد پیش کی ہے جس میں مطالبہ کیا ہے کہ صدر حسن روحانی ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں۔ ایک قدامت پسند پارلیمنٹیرین اقبال شاکری نے کہا ہے کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں ہیں اور دوسری طرف ایرانی کرنسی مسلسل گِر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ایرانی کرنسی خطرناک حد تک اپنی ویلیو کھو چکی ہے۔ اس وقت ایک امریکی ڈالر کی قیمت دو لاکھ 17 ہزار 500 ایرانی ریال کے مساوی ہو گئی ہے۔
ایک طرف مہنگائی، دوسری طرف کرنسی کی ڈی ویلیوایشن اور تیسرے اسٹاک مارکیٹ مسلسل گِر رہی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ معیشت تباہ ہو گئی ہے لیکن صدر روحانی پارلیمنٹ میں آ کر حکومتی پوزیشن واضح نہیں کر رہے ہیں۔
اس وقت ایرانی حکومت کو پارلیمنٹ میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اپوزیشن نے مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور خارجہ پالیسی میں ناکامی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صدر حسن روحانی نے قوم سے متحد رہنے اور حکومت کے ساتھ تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔
اتوار کو پارلیمنٹ میں وزیر خارجہ جاوید ظریف کو اپوزیشن کے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا اور کئی بار انہیں تقریر کے دوران ٹوکا گیا جس سے وہ خاصے غصے میں آ گئے۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت خارجہ پالیسی میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ خارجہ معاملات میں وزیر خارجہ پارلیمنٹ کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں۔ اسپیکر پارلیمنٹ باقر قلی باف نے کوشش کی کہ کسی طرح اپوزیشن کے غصے کو ٹھنڈا کیا جا سکے لیکن حکومتی اور اپوزیشن بینجز میں محاذ آرائی جاری رہی جس کے باعث اجلاس کو ملتوی کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ آئندہ سال ایران میں صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن اور قدامت پسند پارلیمنٹیرینز 2015 کے نیوکلیئر معاہدے اور چین کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پر حکومت کو مشکل وقت دے رہے ہیں۔