ترک صدر رجب طیب ایردوان نے استنبول کی آیا صوفیہ کو مسجد کا درجہ دینے کے دو سال مکمل ہونے پر خوشی اور مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خدا کا شکر ہے جس نے ہمیں مسلمانوں کی فتح کی علامت آیا صوفیہ کی اصل حیثیت بحال کرنے میں ہماری مدد کی اوراسی کے ساتھ عثمانی سلطان مہمت کا مسلم قوم پر اعتماد بھی بحال ہوا۔
صدر نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ تمام مسلمانوں کو آیا صوفیہ کی اصل حیثیت بحال ہونا سب کو مبارک ہو۔
24جولائی 2020 ترکیہ کی تاریخ میں خاص اہمیت کاحامل ہے جس دن آیا صوفیہ کو ایک بار پھر مسجد کی حیثیت سے تمام مسلمانوں کے لیے کھول دیا گیا۔جسکے بعد سے اب تک لاکھوں مسلمان یہاں نماز ادا کر چکے ہیں۔۔۔
آیا صوفیا ترکیہ کی تاریخ میں اتنی خاص اہمیت کیوں رکھتی ہے؟
آیا صوفیہ استنبول میں واقع ایک شاندار تاریخی عمارت ہےجو پہلے چرچ کی حیثیت رکھتی تھی ،جسے 532 عیسوی میں بازنطینی بادشاہ نے تعمیر کیا تھا۔ سن 1453ء میں سلطان محمد فاتح نے قسطنطنیہ فتح کیا اور یہ عظیم شہر سلطنتِ عثمانیہ کا حصہ بن گیا۔ سلطان نے آیا صوفیہ کو مسجد بنانے کا حکم دیا اور یہ شہر کی مرکزی جامع مسجد بن گئی۔ مرکزی عمارت کے گرد چار مینار تعمیر کیے گئے ، جہاں سے دن میں پانچ وقت اللہ کی کبریائی کا اعلان ہوتا۔ قبلہ رُو ایک منبر کا بھی اضافہ ہوا اور یوں اس خوبصورت جگہ سے حقیقی رب کی عبادت ہونے لگی اور یہ سلسلہ 1931 تک یوہی جاری رہا۔1931 میں مصطفی کمال پاشا کی حکومت نے مسجد کو چار سال کے لیے بند کر دیا اور 1935 میں اسے عجائب گھر کی حیثیت سے دوبارہ کھول دیا گیا۔ترکیہ کے اسلام پسند حلقوں نے ایک لمبے عرصے تک آیا صوفیہ کو دوبارہ مسجد کی حیثیت دینے کی کوشش جاری رکھی اور بالآخر 2020ء میں ایک عدالت نے آیا صوفیہ کو عجائب گھر بنانے کا وہ فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جو 1934ء میں ترکیہ کی اُس وقت کی کابینہ نے کیا تھا۔ یوں آیا صوفیہ کی مسجد کی حیثیت سے بحالی کی راہیں ہموار ہو گئیں۔24 جولائی 2020ء وہ تاریخی دن تھا جب آیا صوفیہ میں تقریباً 9 دہائیوں کے بعد پہلی بار کوئی نماز ادا کی گئی۔ یہ نمازِ جمعہ کا روح پرور اجتماع تھا جس میں صدر رجب طیب ایردوان اور انکی کابینہ کے اراکین سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس دن کے بعد سے آیا صوفیہ میں پنج وقتہ نماز ادا کی جاتی ہے ۔ آیا صوفیہ دنیا میں فن تعمیر کا ایک عالی شان نمونہ ہے ۔آج بھی دنیا بھر سے لاکھوں کی تعداد میں سیاح اس عالی شان مسجد کو دیکھنے آتے ہیں۔