Pope Francis celebrates Mass in St. Peter’s Basilica at the Vatican, Sunday, May 31, 2020. Francis celebrates a Pentecost Mass in St. Peter’s Basilica on Sunday, albeit without members of the public in attendance. He will then go to his studio window to recite his blessing at noon to the crowds below. The Vatican says police will ensure the faithful gathered in the piazza keep an appropriate distance apart. (Remo Casilli/Pool Photo via AP)
کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے امریکہ کے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جارج فلائیڈ اور ان کے قتل کے بعد ہونے والے احتجاج میں نسل پرستی کے نام پر مارے جانے والے دیگر افراد کیلئے دعاگو ہوں۔
بدھ کو ویٹیکن میں اپنے ہفتہ واری خطاب میں پوپ فرانسس نے کہا کہ امریکہ میں بسنے والے بہن اور بھائیوں میں جارج فلائیڈ کے پولیس کے ہاتھوں قتل پر افسردہ ہوں۔ اس بات پر بھی افسوس ہے کہ اس قتل کے خلاف ہونے والا احتجاج تشدد کی راہ پر چل پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نسل پرستی پر آنکھ اور کان بند نہیں کئے جا سکتے ہیں۔ ہر انسان کی زندگی کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔ پوپ فرانسس نے کہا کہ حالیہ پُرتشدد واقعات سے کچھ حاصل نہیں ہو سکتا تاہم لوگوں کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
یہ پہلی بار ہوا ہے کہ پوپ فرانسس نے اپنے خطاب میں کسی خاص واقعے اور شخص کا نام لیا ہے۔ مغربی میڈیا پوپ فرانسس کے اس خطاب کو ایک خصوصی خطاب قرار دے رہا ہے۔
کچھ دن پہلے اٹلی میں فٹ بال کے ہونے والے ایک میچ سے پہلے کھلاڑیوں نے گھٹنوں کے بل کھڑے ہو کر جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد ہونے والے احتجاج کے مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔
سیاہ فام امریکی شہری کے پولیس کے ہاتھوں قتل کے خلاف ہونے والا احتجاج اب امریکہ کے بعد یورپ کے کئی ممالک میں بھی شروع ہو گیا ہے۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور ہالینڈ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔